تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
پہلی وجہ: تمہیں معلوم ہے کہ قلب کو اعضاسے خاص تعلق ہے اور اعضائے بدن کے تمام افعال کا اثر دل کے اندر پہنچتا ہے لہٰذا جب تک اعضاء کی حرکات و سکنات حداعتدال(درمیانی) پر نہ ہوں گی اس وقت تک قلب کو صلاحیت اور نور کبھی حاصل نہ ہوگا کیونکہ انسان کا قلب آئینہ کی طرح ہے اور آئینہ آفتاب کی روشنی سے اس وقت روشن ہوسکتا ہے جب کہ ا س میں تین باتیں موجود ہوں۔ یہ کہ صیقل(چمکانا،پالش کرنا، صاف کرنا) کیا جائے۔ ! یہ کہ اس کا جرم (جسم) صاف اور شفاف ہو۔ " یہ کہ اس میں کجی (ٹیڑھا پن) بالکل نہ ہو۔ اسی طرح جب قلب کے اندر تینوں اوصاف موجود ہوں گے کہ خواہشات نفسانی کے ترک کردینے سے اس کی صیقل ہوجائے گی اور ذکر الٰہی سے اس میں صفائی پیدا ہو گی اور افعال اعضاء کو اعتدال پر رکھنے سے اس میں کجی نہ آنے پائے گی تو اس وقت بے شک اس میں تجلیات باری تعالیٰ کا انعکاس(عکس) ہوگا۔ عادات محمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار: اعتدال کے معنی یہ ہیں کہ ہر چیز کو اس کے موقع پر رکھا جائے۔ مثلا چار سمت میں سے ایک سمت یعنی قبلہ کو اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی ہے اس لئے تمام نیک کاموں میں خواہ ذکر الٰہی ہو یا تلاوت قرآن اور وضوہو یا دعا میںقبلہ کی جانب منہ کیا جائے اور جو افعال گھنیانے کے قابل ہوں مثلا قضائے حاجت یعنی بول و براز (پیشاب یا پاخانہ) اور جماع(ہم بستری) میں ستر کھولنا وغیرہ اس وقت اس جانب سے رخ پھیر لیا جائے ایسا کرنا چونکہ سمت قبلہ کی عزت کا قائم رکھنا ہے لہٰذا یہی اعتدال ہے یا مثلا اللہ تعالیٰ نے داہنی جانب کو بائیں جانب پر شرف بخشا ہے اس لئے تم کو بھی اس کے شرف کا ہر وقت خیال رکھنا چاہئے کہ اگر اچھے کام کرے مثلا کلام مجید اٹھانا یاروٹی کھانی ہو تو داہنا ہاتھ اور میلے کام مثلا استنجا کرنا، ناک سنکنا یا بضرورت کسی ناپاک چیز کو ہاتھ لگانا ہو تو بایاں ہاتھ آگے بڑھائو، کپڑا پہنو تو اول دائیں طرف