تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
جب ذکاوت جاتی رہی تو معرفت الٰہی ہرگز حاصل نہیں ہوسکتی۔ دوم: دل رقیق ہو جاتا ہے اور مناجات میں مزہ آتا ہے کیونکہ جب یہ توبرہ خالی ہوگا تو اپنے مالک کے سامنے سوال و التجا اور دعا کرنے میں لطف آئے گااور خوف و خشیت (اللہ کا ڈر) وانکسار پیدا ہوگا۔ جو معرفت کے حاصل کرنے کی کنجیاں ہیں۔ سوم: سرکش نفس ذلیل اور مغلوب ہوجاتا ہے اور ظاہر ہے کہ جب دشمن خدا کو شکست ہوئی اور غفلت کا دروازہ بند ہوگیا تو اللہ تعالیٰ کی جانب توجہ ہوگی اور سعادت کا دروازہ کھل جائے گا یہی وجہ ہے کہ جب رسول مقبولa پر دنیا پیش کی گئی تو آپa نے منظور نہیں فرمائی اور یوں عرض کیا کہ بار الہا میں چاہتا ہوں کہ ایک دن پیٹ بھرے تاکہ شکر ادا کروں اور ایک دن فاقہ ہوتا کہ صبر کروں۔ چہارم: آخرت کی مصیبتوں اور عذاب کی تکلیفوں کا دنیا میں بھی کچھ مزہ چکھنا چاہئے تاکہ ان کی اذیت سے نفس خبردار ہو کر ڈرے اور ظاہر ہے کہ بھوک سے زیادہ انسان اپنے نفس کو کوئی عذاب نہیں پہنچاسکتا کیونکہ اس میں کسی قسم کے تکلف اور سامان فراہم کرنے کی حاجت نہیں ہے اور جب بھوک کی وجہ سے عذاب الٰہی کا ہر وقت مشاہدہ رہے گا تو اللہ تعالیٰ کی معصیت کی جانب توجہ بھی نہ ہوگی اور نافرمانی کی جرأت نہ ہوسکے گی۔ پنجم: تمام شہوتیں کمزور ہو جاتی ہیں کہ کسی خواہش کے پورا ہونے کی آرزو نہیں رہتی اور دنیا کی محبت دل سے نکل جاتی ہے حضرت ذوالنون مصریl فرماتے ہیں کہ جب کبھی میں نے پیٹ بھر کر کھایا تو ضروری کوئی نہ کوئی گناہ مجھ سے صادر ہوا یا کم سے کم گناہ کا قصد تو ہی ہوگیا ہے اور حضرت عائشہc فرماتی ہیں کہ رسول مقبولa کے بعد سب سے پہلی بدعت یہ ایجاد ہوئی وہ پیٹ بھر کر کھانا ہے۔ پس جب مسلمانوں کے پیٹ بھرنے لگے تو ان کے نفس ان کو دنیا کی طرف کھینچ لے گئے۔ ششم: زیادہ نیند نہیں آتی اور عبادت گراں نہیں گزرتی کیونکہ پیٹ بھر کے کھانے سے نیند کا غلبہ ہوا کرتا ہے اور نیند سے عمر بھی کم ہوتی ہے کیونکہ وہ اللہ کی عبادت نہیں کرنے دیتی حضرت