تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
وہ کام کرنے والا جسے اس کا اختیار ہو۔ کہ اس کو اپنا محسن ہی سمجھ کر محبوب سمجھو اور نفس کو اس کی جانب مائل و متوجہ کرودنیا کی جس چیز میں بھی لذت تم کو حاصل ہوتی ہے اس کو سوچو اور غور کرو کہ اس کا دینے والا باقی رکھنے والا کون ہے ذراسی توجہ سے معلوم ہوجائے گا کہ کوئی لذت اور کوئی حظ اور کوئی مزہ اور کوئی نعمت ایسی نہیں ہے جس کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی دوسرا شخص دے دے یا دے سکے پھر کیا اپنے محسن کے ساتھ تم کو محبت نہیں ہوا کرتی اگر ہوئی ہے تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اصلی محبت کا ہونا ضروری اور مقدم ہے اس سے میرا مطلب یہ ہے کہ اگر فرشتوں کی طرح تم کو اللہ تعالیٰ کے ذاتی جلال و جمال کی وجہ سے اس کی محبت نہ ہو تو عام مخلوق کی طرح اس کو اپنا محسن ہی سمجھ کر اس سے محبت کرو کہ اس حدیث کا منشاء پورا ہوجائے جس میں جناب رسول مقبولa نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرو بایں وجہ کہ تم کو غذا دیتا ہے اور مجھ سے بایں وجہ کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے محبت فرماتا ہے یہ محبت ضعیف اور کم درجے کی ہے کیونکہ احسانات کے کم و بیش ہونے سے محبت بھی کم و بیش ہوتی رہے گی سو اس قسم کی محبت کرنے والا شخص اس غلام کے مثل ہے جو اپنے مطلب کی محبت رکھے اور بایں نیت خدمت کرے کہ مزدوری ملے گی اور اپنا پیٹ بھرے گا۔ اصل اور کامل محبت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان صفات محمودہ اور جلال و جمال کی وجہ سے محبت ہو جس میں اس کی ذات لاشریک ہے اور کوئی اس کا ہم پلہ نہیں اس لئے اللہ پاک نے حضرت دائودg کی جانب وحی فرمائی تھی کہ مجھے سب سے زیادہ پیارا وہ بندہ ہے جو میری عطا اور احسان کے بغیر محض حق ربوبیت (رب اور پروردگار ہونا) ادا کرنے کی غرض سے میری عبادت کرے اور زبور میں مسطور ہے (لکھا ہوا ہے) کہ اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے جنت کی طمع یا دوزخ کے خوف سے میری عبادت کی پس اگر میں دوزخ اور جنت کو پیدا نہ کرتا تو کیا عبادت کا مستحق نہ ہوتا؟ ایک مرتبہ حضرت عیسیٰg کا چند ایسے لوگوں پر گزر ہوا کہ جو خلوت میں بیٹھے عبادت کررہے تھے اور کہتے تھے کہ ہم جنت کی امید رکھتے ہیں اور دوزخ کا ڈر ہے۔ حضرت روح اللہg نے فرمایا کہ تم کو مخلوق کی ہی طمع ہے