تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
سے نفرت کرتی ہے اور دل تکلیف پاتا ہے پس جب یہ سمجھ میں آگیا تو اب غورکرو کہ جتنی چیزیں تم اپنے حواس کے ذریعہ سے ادراک کرسکتے ہو یا تو وہ تمہاری طبیعت کے موافق ہوں گی اور یا مخالف ہوں گی اور یا ایسی ہوں گی کہ نہ مخالف ہیں نہ موافق پس جو چیزیں طبیعت کے موافق ہیں وہ تو محبوب و لذیذ ہیں اور جو طبیعت کے مخالف ہیں وہ مبغوض و ناگوار (بغض کی ہوئی) ہیں اور جو چیزیں طبیعت کے موافق ہیں نہ مخالف ان میں نہ لذت آتی ہے اور نہ ان سے نفرت ہوتی ہے بلکہ مساوی(برابر) حالت رہتی ہے۔ اور لذت ہمیشہ ادراک کے بعد حاصل ہوا کرتی ہے مگر ادراک دو قسم کے ہیں ایک ادراک ظاہری اور ایک ادراک باطنی۔ پس ظاہری ادراک تو حواس خمسہ (پانچوں محسوس کرنے والی یعنی دیکھنے، سننے، سونگھنے، چھونے اور چکھنے والی قوتیں) کے ذریعہ ہوا کرتا ہے مثلا آنکھ کو حسین و خوب صورت کے دیکھنے سے لذت آتی ہے اور کان کو موزوں اشعار اور خوش الحان گانے اور سریلی آواز کے سننے میں مزہ آتا ہے اور زبان و ناک میں چکھنے اور سونگھنے کا حس رکھا ہوا ہے اسے مزے دار کھانوں اور خوشبو دار پھولوں میں لذت ہوتی ہے اور تمام بدن کی قوت لامسہ (چھونے والی) کو نرم و ملام اور نازک چیز کے چھونے میں مزہ آتا ہے اور یہی چیزیں نفس کو محبوب ہیں یعنی بالطبع نفس ان کی جانب مائل ہوتا ہے۔ اسی طرح انسان کو ایک چھٹا حاسہ (محسوس کرنے والی قوت) اور بھی مرحمت ہوا ہے جو ادراک باطنی کہلاتا ہے اور اس کی جگہ قلب ہے اس چھٹے حاسہ کو بھی عقل کہہ دیتے ہیں کبھی نور اور کبھی چھٹا حاسہ غرض نام جو کچھ بھی ہو مقصود یہ ہے کہ باطنی ادراک بھی حواس ظاہری کی طرح اپنے موافق اور مناسب چیز سے لذت حاصل کیا کرتا ہے۔ چنانچہ رسول مقبولa فرماتے ہیں کہ تمہاری دنیا میں سے تین چیزیں میری محبوب بنائی گئی ہیں یعنی خوشبو اور عورتیں اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے اور ظاہر ہے کہ خوشبو سے قوت شامہ کو مزہ آتا ہے اور خوب صورت عورت سے قوت باصرہ اور قوت لامسہ کو لذت حاصل ہوتی ہے مگر نماز کی لذت حواس خمسہ ظاہری میں سے کسی حاسہ کو بھی نہیں ہوتی ہاں اس کی لذت اسی چھٹے حاسہ کو آتی ہے