تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
یعنی ثمنیت اور نقدی جس کو چاندی سونا کہتے ہیں کم و بیش دونوں میں پائی جاتی ہے اور یہی تمام چیزوں کی مقدار کا معیار(کسوٹی) ہے پس اگر کپڑا ایک روپے گز ہے اور زعفران پچاس روپے تولہ کی تو اس سے اندازہ ہوگیا کہ پچاس گز کپڑے کے بدلے تولہ بھر زعفران خریدنی چاہیے اور پچاس گز کپڑا تولہ بھر زعفران کے مساوی ہے غرض یہ ثمن و نقدی نہ ہو تو جملہ معاملات میں رد و بدل ہو جائے اور جملہ اشیاء میں گڑ بڑ مچ جائے اس لئے اگر کسی شخص نے اس کو اکٹھا کر کے زمین میں گاڑ دیا یا خزانہ بناکر مقفل کردیا تو گویا حاکم کو مسند سے اتار کر محض بے کار بنا دیا اور مقید کر لیا اور جس شخص نے اس کے برتن بنالئے مثلا پانی پینے کا گلاس اور سالن اتارنے کی رکابی تو گویا حاکم کو جولاہے اور کاشت کار کے کام میں لگادیا حالانکہ یہ اوسط درجہ کا کام دوسرے ادنیٰ درجے کے خدمت گزار بھی کرسکتے تھے پس یہ سزا قید سے بھی زیادہ سخت ہوئی اور جس شخص نے سودلینا شروع کردیا اور روپیہ اشرفی کے لین دین کو مالی ترقی اور تکثیر مال کا ذریعہ بنالیا کہ صرافہ کے ذریعہ سے چاندی سونے کی ذات کو مقصد تجارت ٹھہرالیا تو اس نے گویا حاکم کو اپنا غلام بنالیا تاکہ وہ گھاس کاٹ کر لایا کرے اور جھاڑو دے دیا کرے حالانکہ یہ سب صورتیں صریح ظلم ہیں اور حکمت خداوندی میں تغیر و تبدل کا پیدا کرنا ہے گویا حق تعالیٰ سے عداوت ہے جس کی بنا پر محاربہ و جنگ کا پیام دیا گیا غرض جس شخص کونور معرفت حاصل نہیں اور یہ رموز اس کو نظر نہیں آتے تو وہ شریعت کی زبان سے صورت تو سمجھ ہی لے گا اگرچہ معنی نہ سمجھے پس اس کو احکام شرعی سنائے جائیں گے کہ دیکھو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو لوگ چاندی اور سونے کا خزانہ بناتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو قیامت کے دن جمع کئے ہوئے مال سے ان کے منہ اور پٹھوں پر داغ دئیے جائیںگے اور رسول مقبولa فرماتے ہیں کہ جس شخص نے چاندی یاسونے کے برتن میں پیاگویا وہ اپنے پیٹ میں آگ کے گھونٹ اتاررہا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ تو قیامت کے دن قبروں سے اس طرح اٹھیں گے جیسے آسیب زدہ۔ ان آیات و احادیث سے معلوم ہو گیا کہ اموال اور اشیائے عالم کے حاکم یعنی زر نقد کا