تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
سبب دوسروں کو بھی ہمت ہو گی اور میرا یہ فعل دوسروں کی عبادت کا سبب بن جائے گا تو اس قسم کی خوشی میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اور اس کی علامت یہ ہے کہ دوسرے شخص کی عبادت پر بھی مطلع ہو جائے تو اس اطلاع سے بھی اس کو اتنی ہی خوشی ہوتی ہو جتنی اپنی عبادت پر دوسروں کے مطلع ہونے سے ہوتی ہے۔ کیونکہ کسی کی عبادت دیکھ کر لوگوں کا اس عبادت میں رغبت و ہمت کرنا اپنی عبادت ہو یا دوسرے کی دونوں صورتوں میں حاصل ہے پس اگر مطلق ہونے والے کی اس بات میں رغبت و ہمت کرنے کا سوال اسی خوشی کا سبب ہوا ہو گا تو اپنا نفس اور غیر دونوں اس خوشی میں ضرور مساوی ہوں گے۔ چونکہ ریاء کا مادہ نظر سے پوشیدہ ہوتا اور لوگوں کے دلوں پر چپکے چپکے حملہ کر کے برااثر ڈالا کرتا ہے لہٰذا متقدمین نے اس میں بہت ہی کچھ احتیاط ملحوظ رکھی اور اپنی عبادتوں کو لوگوں کی نظروں سے بے حد مخفی رکھا۔ گمنامی کا دینی فائدہ: حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن امراء سے خطاب ہو گا کہ کیوں صاحبو! کیا ہم نے تمہارے لئے ارزانی نہیں رکھی تھی کیا تم کو لوگ سلام میں ابتداء نہیں کرتے تھے کیا تمہاری ضرورتیں دوسروںکی بہ نسبت جلد رفع نہیں ہوتی تھیں پس چونکہ تم اپنے اعمال کا بدلہ دنیا ہی میں لے چکے ہولہٰذا یہاں تمہارے لئے کچھ نہیں رہا۔ پس اے مسلمانو! اگر خلاصی چاہتے ہو تو لوگوں کو چوپائوں1 اور بچوں کی طرح لایعقل سمجھو کہ ان کا موجود ہونا اور نہ ہونا دونوں برابر ہوں ان کا جاننا اور نہ جاننا ان کی واقفیت اور ناواقفیت غرض کوئی بھی قابل اعتبار نہ رہے پس چونکہ اللہ ہی کا جاننا کافی ہے لہٰذا اپنی عبادت اسی کو دکھلائو کیونکہ وہی جزا دے سکتا ہے اور وہی عبادت کا قدر دان ہے باقی اس کے سوا تو دنیا اور دین میں کوئی بھی ایسا نہیں جو کسی کو کچھ دے سکے اگر ایسا کرو گے تو اپنی عبادتوں سے ضرور نفع پائو گے ورنہ ضرورت کے دن یعنی میدان حشر میں خالی ہاتھ رہ جائو گے۔ ! اس صورت میں چونکہ ایک قسم کی تحقیر ہے اس لئے میرے نزدیک سب کو فرشتے سمجھے۔ کیونکہ فرشتوں سے انسان ریاء نہیں کرتا اس کی وجہ یہ ہے کہ ان سے کوئی کام نہیں پڑتا اس لئے ان سے تو طالب ِ توقیر و تعظیم نہیں ہوتا۔ (مولانا تھانوی)