خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو اﷲ سے ڈرو تو بالفاظ دیگر یہی مطالبہ فرماتے ہیں کہ ایمان والو! اﷲ کے دوست ہو جاؤ۔ یہ مطالبہ تمام مسلمانوں سے ہے ۔اﷲ تعالیٰ تو چاہتے ہیں کہ تمام مومنین ان کے ولی بن جائیں صرف غلام نہ رہیں۔ غلام تو کافر بھی ہے، وہ بھی ان کی غلامی سے آزاد نہیں ہو سکتا۔اس لیے صرف غلامی پر قناعت نہ کرو، ولی بن جاؤ۔ جب کوئی اﷲ کا ولی ہو جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ صرف آخرت میں ہی نہیں دنیا میں بھی اس کے دوست ہو جاتے ہیں۔ فرماتے ہیں نَحْنُ اَوْلِیَاءُ کُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں بھی۔ جب تمہار اکوئی گاڑھا وقت آئے گا ہم اپنی دوستی کا حق ادا کریں گے، جب تمہارا کوئی آسرا نہ رہے گا ہم تمہارا آسرا ہوں گے ۔ ہم ہر وقت تمہارے ساتھ ہوں گے۔ ہر حال میں تمہاری مدد فرمائیں گے۔ جب تم ہمارے ولی ہو جاؤ گے تو ہر قد م ہر موڑ پر تم ہماری طرف آؤگے ہمیں پکارو گے ، وضو کر کے مسجد کی طرف بھاگو گے۔یہ علامت ہے کہ ہماری دوستی تمہیں مل گئی۔اس وقت جو کچھ تم ہم سے مانگو گے عطا فرمائیں گے ۔ تم اپنے دل پر ہمارا ہاتھ محسوس کرو گے۔ اس لیے اﷲ کو خوب یاد کرو صرف غم اور تکلیف میں اﷲ کو یاد کیا تو کیا یاد کیا ،سکھ کی حالت میں بھی انہیں خوب یاد کرتے رہو مطلبی بندے نہ بنو اگرکوئی اپنے کسی دوست کے یہاں صرف عید بقرعید کو جائے یا تکلیف میں کسی غرض کے لیے جائے پھر سال بھر خبر نہ لے تو وہ بھی سمجھے گا کہ مطلبی ہے۔مطلبی کی دوست کے دل میں محبت اور وقعت نہیں ہوتی۔عاشقِ حق کو قربِ بے انتہا پر بھی صبر نہیں آتا جب آدمی اﷲ کے راستے میں قدم رکھتا ہے اسی وقت سے سکون شروع ہو جاتا ہے۔حالت میں تبدیلی اسی وقت سے ہو جاتی ہے ۔اگر چہ بہت تھوڑی سہی، ۱۰۰/۱ ہی سہی لیکن بہر حال دل کی کیفیت میں اسی لمحہ سے تبدیلی واقع ہونی شروع ہو جاتی ہے ۔پھر جوں جوں آگے بڑھتا جاتا ہے سکونِ قلب میں ترقی ہوتی جاتی ہے۔ اور نا فرمانی کے راستے کا معاملہ اس کے بالکل بر عکس ہے ،جوں ہی اس راستے میں قدم رکھا سکون اسی وقت سے کم ہو نا شروع ہوجاتا ہے۔ اور جوں جوں نا فرمانیاں بڑھتی جاتی ہیں دل کی بے چینی بھی بڑھتی جاتی ہے، نافرمانیوں کا راستہ آگ کا راستہ ہے جیسے بیس میل کے علاقے میں آگ لگی ہو