خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہو جاؤں گا۔ اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ جو لمحے اللہ کی یاد میں گزرتے ہوں وہ لمحات کسی دن خالی نہ گزریں۔ یہ نہیں کہ اگر آج لوگ نہیں آئے تو گپ شپ میں وقت ضایع کردیں بلکہ اللہ کے ساتھ مشغول ہوجانا چاہیے جیسا کہ معمول تھا، خواہ ذکر کرنے لگو، تلاوت کرنے لگو، دعا مانگنے لگو۔ بس اتنا وقت بے کار نہ گزرے۔دین پر چلنے میں کسی کی پروا نہ کرنا چاہیے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب کوئی بندہ ہم کو راضی کرنے کی فکر میں ہمارے راستے میں قدم رکھتا ہے، اپنی خواہشات کو ختم کرتا ہے ، مخلوق کی خوشی اور ناخوشی کو ناقابلِ توجہ سمجھ کر اللہ کی خوشی پر اپنی توجہ کو لگاتا ہے تو اس وقت کچھ نالائق ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس کا مذاق اڑاتے ہیں اور اس پر ہنستے ہیں: فَاتَّخَذۡتُمُوۡہُمۡ سِخۡرِیًّا حَتّٰۤی اَنۡسَوۡکُمۡ ذِکۡرِیۡ؎ جیسےیہ آج کل کے مسٹر لوگ ہیں۔ کہتے ہیں کہ کیا مسجد کے مینڈھے بنے ہوئے ہو، تمہیں خبر نہیں دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ ایک مؤذن کو کسی نے کہا کہ تو مسجد کا مینڈھا ہے۔ اس نے کہا کہ یہ تو تمہارا دعویٰ ہے اور دعویٰ کے لیے دلیل کی ضرورت ہے، تم دلیل سے بات کرو کہ میں مسجد کا مینڈھا ہوں، ورنہ میں ثابت کرتا ہوں کہ تو دنیا کا کتا ہے۔ دلیل اس دعویٰ کی یہ ہے کہ جہاں تمہیں دین کی بات سنائی جائے تو فوراً کہہ دیتے ہو کہ ہمارا کیا ہے ہم تو دنیا کے کتے ہیں، جب تم خود اقرار کرتے ہو کہ ہم دنیا کے کتے ہیں تو اَلْمَرْءُ یُؤْخَذُ بِاِقْرَارِہٖ آدمی اپنے اقرار سے خود ہی پکڑ لیا جاتا ہے، عدالت بھی کہہ دیتی ہے کہ کیوں کہ اس نے خود اقرار کر لیا ہے اب کسی گواہ کی ضرورت نہیں۔ تو یہ دنیا کے کُتّے اس اللہ والے کا مذاق اڑاتے ہیں، کہتے ہیں کہ تم کنویں کے مینڈک ہو، کنویں کی چار دیواری سے باہر نکل کر دیکھو کہ دنیا کہاں جارہی ہے اور تم کہاں پڑے ہو۔ روس اور امریکا تو چاند پر جارہے ہیں اور تم تیرہ سو برس سے تسبیح کھٹکھٹا رہے ہو، یہ سب باتیں محبت نہ ہونے کی ہیں۔ ایک عاشق اپنے محبوب کے بارے میں کیا کہتا ہے ؎ ------------------------------