خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
معیت میں ہو رہی ہیں جو میرے لیے اور تیرے لیے باعث نیک نامی ہیں باعث مقبولیت ہیں، نہ باعث مردودیت۔ جو خیال جم جاتا ہے وہ نکلتا نہیں، اس کا سبب دل کی کمزوری اور خشکی ہے، نہ مردودیت نہ سوئے خاتمہ۔ (۴۴؍سال پہلے کے ملفوظات یہاں ختم ہوئے، بقیہ ان شاء اللہ آیندہ طباعت میں پیش کیے جائیں گے۔ احقر میرغفرلہٗ)۶؍ صفر المظفر ۱۴۱۰ھ مطابق ۸؍ستمبر ۱۹۸۹ء،بروز جمعۃ المبارک مسجدِ اشرف، گلشنِ اقبال، کراچی سنّت کے مطابق شادی بیاہ اور ولیمہ ارشاد فرمایا کہ آج جنگ اخبار میں مسائلِ دینیہ کے سلسلے میں مولانا یوسف لدھیانوی دامت برکاتہم نے ایک مسئلہ لکھا ہے کہ شادی کے موقع پر لڑکی والوں کا برادری اور لڑکے والوں کو دعوت کھلانا خلافِ سنّت ہے۔ میرے ذمے بیان ہے، تحقیق آپ مولانا یوسف لدھیانوی سے جاکر کیجیے۔ لیکن عقل سے سوچئے کہ جس کی بیٹی جارہی ہے اس کا دل تو غمگین ہے، ایسے وقت اس سے دعوت کھانا عقل کے بھی خلاف ہے۔ ولیمہ سنّت ہے جو بیٹے والے کے ذمہ ہے۔ لڑکی جب رخصت ہوکر چلی جائے اور شوہر کے ساتھ خلوت ہوجائے اس کے بعد دوسرے دن ولیمہ سنّت مؤکدہ ہے بشرطیکہ وہاں بھی کوئی خلافِ شریعت کام نہ ہو۔ علامہ شامی ابنِ عابدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ولیمہ سنّت مؤکدہ ہے لیکن اگر دسترخوان پر کوئی گناہ کا کام شروع ہوجائے مثلاً غیبت شروع ہوجائے تو روٹیاں اور بریانی اور شامی کباب چھوڑ کروہاں سے اُٹھ جانا واجب ہے۔ اب یہ وقت امتحان کا ہوتا ہے کہ یہ نلیاں اور بوٹیاں محبوب ہیں یا اللہ کی رضا محبوب ہے۔ یہ کہنا کہ صاحب اگر چھوڑ کر جائیں تومیزبان ناراض ہو جائے گا نہایت کم ہمتی کی بات ہے۔ صاف کہہ دو کہ یہاں غیبت ہورہی ہے، ریکارڈنگ ہورہی ہے، فوٹوکشی ہورہی ہے، فلم بن رہی ہے،