خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
آخرت کی کھیتی کی مشقت اُٹھانے کی ترغیب جو لوگ دنیا کی مشقتوں میں لگے ہوئے ہیں ان سے اگر کہا جائے کہ آپ کچھ دین کی طرف آئیے کچھ نماز و جماعت کی پابندی کیجیے ایمان و یقین میں روشنی لانے والے اعمال کیجیے تو کہتے ہیں کہ میں بہت بزی(Busy) ہوں لیکن افسوس بزی کاہے میں ہیں؟دنیا کی مشقتوں میں۔جسمانی محنتوں سے زیادہ ذہنی اور فکری محنتیں کر تے ہیں، لاکھوں من کا بوجھ ان کے دماغ پر ہے، مزدور بھی اتنی محنت نہیں کر تا جتنی یہ کرتے ہیں۔ جہاں چند روز رہنا ہے وہاں کے آرام کے لیے تو انہوں نے اپنا آرام حرام کر رکھا ہے اور جہاں ہمیشہ رہنا ہے وہاں کے لیے ذرا سی مشقت بھی گوارا نہیں، اور اس ابدی آرام کی فکر نہیں، اس کی کوشش اور مشقت کے لیے فرصت نہیں ،پھر کہتے ہیں کہ ہم بہت عقل مند ہیں،حالاں کہ دنیا ہی میں موقع ہےکہ اس زندگی کے لیے جدو جہد کرلی جائے۔ ور نہ اگر اب بز ی رہے تو پھر یہ موقع ہاتھ نہ آئے گا۔ کسان اگر بیج بونے کے وقت یوں کہہ دے کہ میں اس وقت بہت بزی ہوں تو جب کھیتی کٹنے کا وقت آئے گا تو ہاتھ مَلے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ: اَلدُّنْیَا مَزْرَعَۃُ الْاٰخِرَۃِ ؎ د نیا آخرت کی کھیتی ہے۔ دنیا میں رہ کر اگر ہم نے وہ بیج نہ ڈالا جس سے آخرت کی فصل تیار ہو گی بلکہ دوسرے کاموں میں مشغول ہو گئے تو کٹائی کے وقت کی حسرت کا اندازہ لگالو ۔ وہ لوگ جنہوں نے بونے کے وقت محنت کی تھی آخرت میں انہیں ہری بھری کھیتی تیار ملے گی،اور جو بونے کے وقت بزی ہو گئے وہاں بنجر زمین کے علاوہ کوئی پھل نہ پائیں گے۔ کھیتی اس کی ہری بھری ہو تی ہے جو بونے کے وقت محنت کر تا ہے۔ جو لوگ دنیوی عیش اور دنیوی ترقیات کو مقصود سمجھتے ہیں یہ یورپ والے جن کی تقلید میں ہم فخر محسوس کر تے ہیں ان کفار کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ------------------------------