خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ضروری ہے، لیکن ہم کو جو تعلیم دی گئی میں وہی تعلیم پیش کر رہا ہوں۔ جس کو اس تعلیم سے مناسبت نہ ہو وہ میری تعلیم کو چھوڑ کر دوسرے طبقے سے تعلق کر لے لیکن میں نے جو سبق لیا ہے وہ یہی لیا ہے اور میں اس کو نہیں چھوڑ سکتا۔اِستغنا کی برکات کا واضح ثبوت کتنے سال سے میں جنوبی افریقہ جا رہا ہوں۔ کتنے بڑے بڑے جلسے ہوتے ہیں۔ لیکن کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کبھی میں نے بتایا ہو کہ میر ا ایک مدرسہ بھی ہے۔ یہی میں نے شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ سے سیکھا ہے۔ان شاء اﷲ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ کا نام قیامت تک روشن رہے گا۔ اگرمال داروں سے ربط ہوتا، تو نام ختم ہو جاتا۔ اگر کسی سے مدرسہ نہ چل سکے تو استعفا دے دو یا مدرسہ بند کر دو لیکن امیروں کے سامنے ہاتھ مت پھیلاؤ۔ صاحبِ باطن کو بہت زیادہ حساس رہنا چاہیے اور دیکھو اسی کی برکت سے کام ہورہا ہے۔ اور مجھے طبعی طور پر اسی ذوق سے مناسبت ہے۔ اور میرے بزرگوں کی برکت ہے کہ جنوبی افریقہ میں تربیت یافتہ کتنے لوگ اس ذوق کے نتیجے میں میرے ہاتھ پر داخلِ سلسلہ ہوئے، میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں اور اپنے بزرگوں کی دعاؤں کا صدقہ سمجھتا ہوں۔اﷲ والوں سے چندے کی سفارش کرانے کی قباحت مجھے کوئی مالیاتی معاملے میں مجبور نہ کر ے۔ یعنی بعض لوگ آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اپنے مریدوں میں سے سیٹھ لوگوں کو ایک خط لکھ دیں، کوئی کہتا ہے ٹیلی فون کر دیں، کوئی کہتا ہے چندے کی سفارش کردیں۔ میں نے کہا میں اپنے لیے نہیں کرتا تو کسی کے لیے کیوں کروں؟ میں چھ سال تک مقروض رہا ہوں۔ جب خانقاہ بنی تھی مجھ پر چھ لاکھ روپے کا قرضہ تھا۔ لیکن یہ طریقہ کہ چندے کی سفارش کرنا اور مال داروں کے دَر پر جانا، بھائی! میرے حلق سے نہیں اترتا۔ اس لیے میں نے اپنے ایسے دوستوں سے کہا کہ مجھے چندے کے لیے مجبور نہ کرو، مجھ سے کہو بھی مت کہ اتنے روپے کا انتظام کردو۔ اس بات سے میرے قلب کو اختلاج شروع ہوجا تا ہے، میرے مزاج کو سخت دھچکا لگتا ہے، کیوں کہ جب میں اپنے لیے ہی چندہ نہیں کر تا تو دوسروں کے لیے کیوں ذلّت اُٹھاؤں؟