خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
مشغول رہے گا اور تھکن بھی نہیں ہو گی، اس لیے وہاں نیند کی خواہش ہی نہ ہوگی۔ دنیا میں تو مجاہدہ و مشقت کی وجہ سے انسان نیند کا محتاج ہے اور اس وجہ سے بھی یہاں نیند رکھی ہے تاکہ یاد رہے کہ یہ مشقت کا گھر ہے اور یہاں کی ہر چیز کو زوال ہے اور یہ کہ یہ نیند موت کا ایک نمونہ ہے اور یہ کہ عیش والے کو کچھ دیر کے لیے عیش سے محروم کر دیا جائے اور غمگین کو غم سے سکون مل جائے۔ نیند میں شاہ و گدا،آزاد و اسیرسب ایک کر دیے جاتے ہیں اور روزانہ موت کا نمونہ دکھا دیا جاتا ہے ؎ شب ز زنداں بے خبر زندانیاں شب ز دولت بے خبر سلطانیاں نیند قیدیوں کو قید خانے سے بے خبر کر دیتی ہے اور بادشاہوں کو اپنی سلطنت سے بے خبر کر دیتی ہے۔ یہ ہیں مولانا کے الہامی علوم جو ان کی بزرگی اور ولایتِ کبریٰ کی دلیل ہیں۔۱۵؍ شوال المکرم ۱۳۸۹ھ مطابق ۲۵؍ دسمبر ۱۹۶۹ء،بوقت اشراق بمقام مسجد اشرف المدارس، ناظم آباد نمبر۴،کراچی ایک حسین شعر اور اُس کی شرح آج اشراق کی نماز پڑھ کر حضرتِ والا نے برجستہ یہ شعر فرمایا جو اسی وقت وارد ہواتھا ؎ گو ہوں گلِ افسردہ و متروکِ عنادل لیکن ہیں عیاں مجھ سے ہی اسرار چمن کے اور پھر اس کی یہ عجیب و غریب شرح بیان فرمائی کہ دنیا کی بہاروں سے دل کا افسردہ ہونا اور اہلِ بہار ِدنیا کاایسے شخص کو متروک کر دینا کیا ہے؟ وَمَا یُلَقّٰھَاۤ اِلَّا ذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ؎ ترجمہ:نہیں دی جاتی یہ نعمت لیکن بڑے صاحبِ نصیب لوگوں کو۔ اس لیےیہ افسردگی ------------------------------