خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
مبتدی اور منتہی کی تلاوت کا تفاوت ایک صاحب نے عرض کیا کہ تلاوت کے وقت اگر یہ خیال کر لے کہ اﷲ تعالیٰ قرآن پڑھ رہے ہیں اور میں سن رہا ہوں تو کوئی حرج تو نہیں؟ ارشاد فرمایا کہ اس کے متعلق حاجی صاحب نے فرمایا ہے کہ مبتدی کی نسبت میں اتنا دم ہی نہیں ہوتا کہ وہ یہ خیال کرے کہ اﷲ تعالیٰ پڑھ رہے ہیں اور میں سن رہا ہوں۔ جب نسبت قوی ہو جاتی ہے اس وقت یہ مراقبہ للمنتہی ہے ۔ اس لیے مبتدی کو تلاوت کے و قت یہ مراقبہ کر نا چاہیے کہ میں پڑھ رہا ہوں اور اﷲ تعالیٰ سن رہے ہیں البتہ اگر بے تکلف یہ خیال بند ھ جائے کہ اﷲ تعالیٰ پڑھ رہے ہیں اور میں سن رہا ہوں تو کوئی حرج بھی نہیں۔ آپ بالکل مبتدی بھی نہیں ہیں حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب سے بیعت ہو ئے چار پانچ سال تو ہو ہی گئے ہوں گے۔ ان صاحب نے عرض کیا کہ ۱۹۶۳ ء میں بیعت ہوا تھا۔آنسو اﷲ تعالیٰ کے وجود اور محبت پر شاہدہوتے ہیں ارشاد فرمایا کہ ایک عمر رونے والوں کے پاس رہنے سے اب ان لوگوں میں دل نہیں لگتا جو روتے نہیں۔ آخر میں میرے شیخ کی تو یہ حالت ہو گئی تھی کہ جب وعظ شروع کرتے تھے تو آنسو آنکھ سے ڈھلک کر رخسار پر آجاتا اور چمکتا رہتا تھا، جتنی دیر بھی بیان فرماتے تھے۔ وہ آنسو کیا کام کر تا تھا ؟شہادت دیتا تھا اﷲ کے وجود اور محبت پر، آنسو نعمت ہی تو ہیں جو حضور صلی اﷲعلیہ وسلم دعا فرما رہے ہیں: اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عَیْنَیْنِ ھَطَّالَتَیْنِ تَشْفِیَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْفِ الدَّمْعِ مِنْ خَشْیَتِکَ قَبْلَ اَنْ تَکُوْنَ الدُّمُوْعُ دَمًا وَّالْاَضْرَاسُ جَمْرًا ؎ (وفی روایۃٍ :تسقیان القلب بذروف الدمع۔ کما فی المناجات المقبول) حضورِاقدس صلی اﷲعلیہ وسلم عرض کر تے ہیں کہ اے اﷲ!مجھے ایسی برسنے والی آنکھیں عطا فرما دیجیے جو آپ کے خوف سے اپنے آنسو برسا کر میرے دل کو سیراب ------------------------------