خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
مشورہ کرنے کی سنّت پر عمل کرکے اپنی صوابدید پر عمل کرنا یہ بڑے بوڑھوں کے کان کھڑے کرنے والے مضامین ہیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مشورہ پر عمل کرنا واجب ہے ۔ بعض کہتے ہیں کہ ہم نے فلاں بزرگ کو مشورہ دیا لیکن ان میں مشورہ پر عمل کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، مشورہ پر عمل نہیں کرتے، لہٰذا میں ان کی صحبت میں نہیں جاتا۔ حالاں کہ مشورہ پر عمل واجب نہیں ہے۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَشَاوِرْ ھُمْ فِی الْاَمْرِ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ ؎ اے نبی! آپ صحابہ سے مشورہ کرلیں مگر جب عزم کرلیا تو اللہ پر بھروسہ کیجیے۔یعنی توکلاً علیٰ اﷲ اپنے عزم پر عمل کریں خواہ مشورہ کے خلاف ہو۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ مانگا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ اس وقت جہاد کا موقع نہیں ہے کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوچکا ہے اور نبی کے انتقال سے ہمارے دل پاش پاش ہیں، اس وقت ہم جہاد کے اہل نہیں ہیں۔ اگر آپ کو مدینہ شریف کی عورتوں کو بیوہ کرکے اُن کو خطرے میں ڈالنا ہو تو آپ جہاد کریں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں امیرالمؤمنین ہوں، میں تنہا اللہ کے راستے میں جنگ لڑنے کا مکلف ہوں۔ امیرالمؤمنین پر فرض ہے کہ اﷲ کے حکم کی تعمیل میں مشورہ کرنے کی سنّت پر عمل تو کرے لیکن فَاِذَا عَزَمْتَ الٰخ جب عزم کر لے تو اﷲ کے بھروسے پر اپنی صوابدید پر عمل کرے اور کسی کے مشورہ کی پروا نہ کرے،لہٰذامیں اکیلے جہاد کروں گا اور جان دے دوں گا۔ صدیق کی جان اور نبی کی جان ایک ہے۔ حضرت صدیقِ اکبر رضی اﷲ عنہ کے اس عزمِ مصمم کے بعد تمام صحابہ کو شرح صدر ہوگیا اور سب نے عرض کیا کہ ہم آپ کے ساتھ مل کر جہاد لڑیں گے۔ ------------------------------