خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
سے اس میں نرمی آجائے گی پھر ذکر کا ہتھوڑا لگاؤ گے تو دیکھو گے کہ کیسا اﷲ کی طرف مڑتا ہے۔ صحبت کے بعد ہی ذکر کا اصلی نفع ظاہر ہوتا ہے۔ ذکر کے نفع تام کے لیے صحبتِ اہل اﷲ ضروری ہے۔ اور صحبت کامطلب یہ نہیں کہ سال میں ایک دفعہ آگئے اور پھر مہینوں خبر نہیں لی بلکہ جس طرح لوہا جب ٹھنڈا ہونے لگتا ہے اور اس میں صلابت پھر عود کرنے لگتی ہے تو اس کو پھر آگ میں رکھتے ہیں یہاں تک کہ آگ کی حرارت سے وہ پھر سرخ ہو جاتا ہے تو پھر اس پر ہتھوڑا مارتے ہیں یہ عمل برابر جاری رہتا ہے اِذَا تَکَرَّرَ تَقَرَّرَ اسی طرح صحبت کا اثر جب کم ہونے لگے تو پھر شیخ کی خدمت میں آبیٹھے اور اﷲ کی محبت کی گرمی حاصل کر ے پھر ذکر میں مشغول ہو یہاں تک کہ اس تکرار سے ایک دن نسبت میں استقرار پیدا ہو جائے گا،اور جس طرح زمین کو مستقل کھودتے رہنے سے ایک دن پانی کا سوتہ پھوٹ پڑتا ہے اسی طرح قلب میں ایک دن نسبت مع اﷲ کا سوتہ پھوٹ پڑے گا اور اﷲ کا قرب خاص نصیب ہو جائے گا۔وصول الیٰ اﷲ شیخ کے بغیر نا ممکن ہے ارشاد فرمایا کہ تیر چاہے کتنا ہی قیمتی ہو خواہ اس پر کتنے ہیرے جواہرات لگے ہوئے ہوں لیکن اُڑ نہیں سکتا جب تک کہ کسی کمان میں نہ رکھا جاوے خواہ کمان بظاہر کیسی ہی ٹوٹی پھوٹی ہو وہ قیمتی تیر اڑنے میں اس بظاہر ٹوٹی پھوٹی کمان کا محتاج ہے ورنہ بے کمان کے قیامت تک زمین پر ہی پڑا رہے گا۔ اسی طرح عالم جس کو خواہ علم کا کتنا ہی بلند مقام حاصل ہو اس کو بھی اﷲ تک اڑنے کے لیے پیر کرنا پڑے گا خواہ پیر علم میں اس سے کمتر ہی کیوں نہ ہو لیکن اس ٹوٹی پھوٹی کمان میں اپنے کو رکھنا پڑےگا تب اﷲ تک رسائی ہو گی ورنہ با وجود علم و فضل کے قیامت تک زمین پر پڑا رہے گا یعنی محض جسم کی آرایشوں اور لذتوں میں پڑا رہے گا اﷲ تک نہ پہنچ سکے گا۔ایمان بالغیب کی ایک عجیب حکمت اگر اﷲ تعالیٰ اس دنیا ہی میں خود کو دکھا دیتے تو اتنے انسان کاہے کو دوزخ میں جاتے، کیوں کہ اﷲ کو دیکھنے کے بعدکفر و فسق کی ہمت کسی کو بھی نہ ہوتی ۔ جواب