خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
۲۱؍شعبان ۱۳۹۴ھ مطابق ۹؍ستمبر ۱۹۷۴ء بروز دوشنبہ (پیر)، بعد فجر، برمکان حاجی گلو صاحب، حیدرآباد مخالفت ایمان کی پختگی کا ذریعہ ہے ایک صاحب حضرتِ والا سے بیعت ہوئے تو حافظ یٰسین صاحب نے عرض کیا کہ ان کے خاندان میں سب بے دین ہیں ان کی بہت مخالفت ہوگی۔ ارشاد فرمایا کہ ایمان جتنا امتحان سے گزرتا ہے اتنا ہی اور چمکتا ہے۔یہ وہ سونا ہے جو آگ میں جل کر اور زیادہ چمکتا ہے۔ دوست احباب جب طعن کرتے ہیں کہ دیکھویہ ملّا ہوگئے ان طعنوں سے ایمان پختہ ہوجاتا ہے جیسے گیند کو جتنے زور سے پٹکو اتنی ہی اوپر جاتی ہے ایسے ہی جب مخلوق ستاتی ہے تو اﷲ تعالیٰ سے تعلق اور قوی ہوتا ہے۔ یہ بندہ اﷲ سے روتا ہے کہ اے اﷲ! آپ کی راہ میں ستایا جارہا ہوں۔ مخلوق کے ستانے سے دل ٹوٹتا جاتا ہے اور وہ دل میں آتے جاتے ہیں۔ حدیث قدسی ہے: اَ نَا عِنْدَ الْمُنْکَسِرَۃِ قُلُوْبُھُمْ لِاَجْلِیْ؎ میں ٹوٹے ہوئے دلوں میں رہتا ہوں۔رُوحانی تربیت کا ایک راز ارشاد فرمایا کہ یہ جو ایک ایک دو دو آدمی بیعت ہوتے ہیں اس میں تربیت کا راز ہے۔ کبھی مجھے یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ جو ایک ایک دو دو آدمی وقفہ وقفہ سے سلسلے میں داخل ہوتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ تو اس بات پر بھی قادر ہیں کہ کثیر تعداد کو بیک وقت دین کی طرف متوجہ کردیں اور کثیر تعداد اﷲ اﷲ کرنے والی پیدا ہوجائے تو اس کا جواب اﷲ تعالیٰ نے دل میں یہ ڈالا کہ ایک ایک دو دو آدمی جو رفتہ رفتہ داخلِ سلسلہ ہوتے ہیں اس میں ان کی روحانی تربیت کا بڑا راز ہے۔ جب ایک آدمی اﷲ تعالیٰ کے ------------------------------