خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ تعالیٰ کی فرماں برداری کی عقلی دلیل ارشاد فرمایا کہ آدمی ذمہ داری قبول کرتا ہے بوجہ محبت کے، مثلاً بیوی بچوں کی ذمہ داری کیوں قبول کرتا ہے؟ اس لیے کہ ان سے محبت ہوتی ہے اور جہاں محبت نہیں ہوتی وہاں ذمہ داری بھی قبول نہیں کرتا۔ جو جتنا زیادہ قریبی اور اپنا ہوتا ہے اس کی ہر طرح کی ذمہ داری آدمی دل و جان سے قبول کرتا ہے تو حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے میرے بندو! سب سے زیادہ قریبی تو تمہارا میں ہوں یہاں تک کہ تمہاری رگِ جان سے بھی زیادہ قریب ہوں: وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ؎ نہ تو تمہارے ماں باپ تمہاری جان سے زیادہ قریب ہیں نہ تمہاری اولاد تم سے اتنی زیادہ قریب ہے جتنا میں ہوں۔ پس جب میں تم سے اقرب ہوں تو میرا حق تم پر تمہارے ماں باپ سے بھی زیادہ ہے تمہاری اولاد سے بھی زیادہ حتیٰ کہ تمہاری جان سے بھی زیادہ ہے کیوں کہ میں تمہاری جان سے بھی زیادہ تم سے قریب ہوں پھر تم میری ذمہ داری کیوں قبول نہیں کرتے؟ میرے حکم کی پابندی میں اگر تمہاری جان کو بھی کچھ تکلیف ہو تو میرے اقرب ہونے کا حق یہ ہے کہ تم اس کو بجالاؤمثلاً روزہ رکھنے میں اگر جان کو تکلیف ہوتی ہے تو میری محبت کا حق ہے لہٰذا اس ذمہ داری کو قبول کرو، اسی طرح اگر نماز پڑھنے میں تمہاری جان کو تکلیف ہوتی ہے تو سوچو کہ میرا حق تم پر تمہاری جان سے بھی زیادہ ہے اس لیے میری محبت کے حقوق کو بجالاؤ۔چند دن دنیا میں تم میری مرضی پر چل لو جنّت میں میں تمہاری ہر خواہش اور مرضی کو پورا کردوں گا، کوئی خواہش ایسی نہ ہوگی جس کو میں پورا نہ کروں۔ابو طالب کی محرومی کا سبب ارشاد فرمایا کہ جو محبت اﷲ کے لیے ہو اس میں محرومی نہیں ہوتی۔ جو بھی کسی اﷲ والے سے اﷲ کے لیے محبت کرے گا اﷲ تعالیٰ اس کو ضرور مل جائیں گے، ضرور اﷲ اس کو اپنی محبت دے گا، اب اگر کوئی اعتراض کرے کہ ابو طالب نے ------------------------------