خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِخزائنِ معرفت ومحبت ۱۳؍ربیع الاوّل ۱۳۸۹ھ۳۰؍مئی ۱۹۶۹ء، بروز جمعۃ المبارک مدرسہ امداد العلوم واقع موسیٰ کالونی کراچیعلم کی حفاظت کے لیے نصیحت بعد فجراپنے مدرسے....میں حضرتِ والا مع چند متعلقین کےتشریف لائے۔ چائے کی دعوت تھی۔ کچھ صاحبان بغیر پنسل کاغذ آگئے تھے، فرمایا کہ کیا آپ لوگوں نے یہ سمجھا کہ بس چائے پی کر اور گپ شپ کرکے واپس آجائیں گے۔ مسلمان کی خلوت ہو یا جلوت اﷲ کے ذکر سے خالی نہیں ہوسکتی۔ ایسی مجلس جو اﷲ کے ذکر سے خالی ہو اس کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے منحوس فرمایا ہے۔ یہ ہماری مجلسیں بھی اسی لیے ہوتی ہیں کہ اﷲ کی یاد میں ترقی ہو۔ کسی بھی کام میں لگے ہوئے ہو دل اﷲ کے ساتھ رہے، کوئی لمحہ اﷲ کی یاد سے غافل نہ گزرے جیسے صحابہ کی شان تھی کہ شام میں ہیں اونٹوں پر غلّہ لاد رہے ہیں اور زبان پر اﷲ کا تذکرہ چِھڑا ہوا ہے ؎ جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں کوئی محفل ہو تیرا رنگِ محفل دیکھ لیتے ہیں ہماری کوئی تقریب محض ہنسی مذاق اور گپ شپ اور تفریح کے لیے نہیں ہوتی یہ تو کافروں کا شیوہ ہے،کیوں کہ انہیں اﷲ تعالیٰ سے کوئی واسطہ ہی نہیں۔ دوسرے اپنے مربی کی باتوں کی حفاظت کرنی چاہیے کیوں کہ ان ہی باتوں میں تمہارے دل کی تربیت کا سامان موجود ہے۔ ممکن ہے کسی موقع پر ایسی بات منہ سے نکل جائے جو پچھلے پندرہ سال میں نہ نکلی ہو اور آیندہ بھی پھر کبھی منہ سے نہ نکلے کیوں کہ اپنے اختیار میں نہیں ہے۔ میں تو اپنے شیخ کے ساتھ جب بھی ہوتا تھا چاہے سفر پہ ہوں یا گھر پر یا کہیں ہمیشہ