خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بیویوں کی کڑوی باتوں پر درگزر سے کام لیں اب رہ گیا یہ کہ بیویاں بھی تو ہمیں ستاتی ہیں تو اس کے بارے میں سن لو کہ اگر یہ عورتوں کا مجمع ہوتا تو میں ان کے سامنے آپ کی طرف داری کرتا، ان کو یہ سکھلاتا کہ اپنے شوہروں کی عزت کرو، ان کو ناراض مت کرو ورنہ تمہاری عبادت قبول نہیں ہوگی لیکن اس وقت آپ ہمارے ہاتھ لگے ہوئے ہیں تو اس کے خلاف والا مقدمہ پیش کررہا ہوں کہ بیویوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ لیکن پھر بھی میں چند واقعے پیش کیے دیتا ہوں جن سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ اگر وہ ستاتی بھی ہیں تو بھی آپ صبر کریں، اگر بیوی غصہ کی تیز ہے، کڑوی کڑوی باتیں سناتی ہے تو اس کو برداشت کریں، ان شاء اﷲ اسی سے آپ اﷲکے پیارے ہوجائیں گے۔ مثال کے طور پر عرض کرتا ہوں کہ اگر آپ کی بیٹی کڑوی زبان والی ہے اور آپ کو داماد شریف مل گیا اور آپ کی بیٹی نے آپ سے آکر کہا کہ اگر میں اپنے شوہر کو کڑوی بات کہہ دیتی ہوں، ستاتی ہوں، غصہ دِکھاتی ہوں پھر بھی میرا شوہر مجھے کچھ نہیں کہتا، آپ کا داماد فرشتہ ہے، مجھ سے کوئی بدلہ نہیں لیتا بلکہ جب اس سے برداشت نہیں ہوتا تو باہر چلا جاتا ہے، تو آپ بتائیے کہ ایسے داماد کے بارے میں ابا کا دل کیا کہے گا؟ بولو بھئی! ابّا کہے گا کہ کوئی بلڈنگ ہوتی تو اس کے نام لکھ دیتا، کار ہوتی تو اس کو دے دیتا تو جو لوگ ربّا کی کڑوی مزاج اور غصے والی بندیوں کی بد اخلاقیوں اور کڑوی باتوں کو برداشت کررہے ہیں تو ربّا بھی ایسے بندوں سے خوش ہوجاتے ہیں کہ اپنے اس بندے کو میں کیا دوں، نسبت مع اﷲ کا اعلیٰ مقام، تعلق مع اﷲ کا اعلیٰ مقام عطا فرماتے ہیں۔ بہرحال اﷲ ایسے لوگوں کو اپنا بہت بڑا ولی بناتا ہے، جب ابّا داماد کو انعام دے سکتا ہے تو رَبّا اس بندے کو کیوں انعام نہ دے گا جو اس کی ایسی بندیوں کو پار لگادے جو زبان کی کڑوی ہوں۔ اب ایک واقعہ اور سنیں۔ ایک بزرگ نے اﷲ تعالیٰ سے دعا کی کہ یا اﷲ! مجھے کوئی کرامت دے دیں، تیری یہ بندی جو میری بیوی ہے بڑی کڑوی کڑوی باتیں کرتی ہے جو مجھ سے برداشت نہیں ہوتیں، میرا بھی غصہ تیز ہے اس کا بھی غصہ تیز ہے ؎