خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
سے نور پیدا ہوتا ہے اور طاعت آسان ہو جاتی ہے۔ جو شخص معمولات پورے نہیں کرتا تو ظلمت پیدا ہونے لگتی ہے، طاعات چھوٹنے لگتی ہیں،شیخ کے پاس جانے سے جی چراتا ہے۔ قاعدہ ہے کہ ہر جنس اپنی جنس کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ کبوتر کبوتر کے ساتھ رہتا ہے اور باز باز کے ساتھ ’’کبوتر با کبوتر باز با باز‘‘۔اس کی وجہ جنس کی کشش ہے معمولات چھوٹنے سے کیوں کہ ظلمت پیدا ہوتی ہے اس وجہ سے نور والوں کے پاس اس کا دل نہیں لگتا۔ اور جو شخص اﷲ اﷲ کر کے نور حاصل کر لیتا ہے اس کا دل کہیں نہیں لگتا سوائے اﷲ والوں کی صحبت کے۔ اسے ان کی باتوں میں نور معلوم ہو تا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں ؎ نوریاں مر نوریاں را جاذب اند نور والوں کو نور والے اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ اس لیے اگر کبھی طاعات میں تساہل ہونے لگے اور شیخ کے پاس جانے میں وحشت محسوس ہو نے لگے تو سمجھ لو کہ یا تو معمولات چھوٹ رہے ہیں یا کسی گناہ میں مبتلا ہو رہے ہو توبہ کر لو اور کام میں لگ جاؤ ۔لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی قیمت ارشاد فرمایا کہ معلوم ہے لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی کیا قیمت ہے؟ حدیثِ شریف میں ہے کہ اگر ساتوں زمین و آسمان ترازو کے ایک پلڑے پر رکھ دیے جائیں اور ایک میں لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ تو یہی پلڑا جھک جائے گا ۔اﷲ اکبر! ایسی نعمتیں ہمارے پاس ہیں اور کافر ملکوں کے عیش پر ہم لوگ رال گراتے ہیں۔ ارے ان کافروں کے پاس کیا رکھا ہے۔ کافر صدر ہو یا کافر بادشاہ انہیں کوئی اﷲ کے عذاب سے نہ بچا سکے گا۔ اصلی دولت تو ان کے پاس ہے ہی نہیں۔ کافر بادشاہ یا کافر حاکم تو زمین کے ذرا سے ٹکڑے پر حکومت کر کے اﷲ سے غافل ہو گئے اور مومن جب لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہتا ہے تو ساتوں زمین اور ساتوں آسمانوں پر اس کی بادشاہت ہوتی ہے۔ یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ ساتوں زمین و آسمان لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کے مقابلے میں ہلکے ہیں۔ بڑی بڑی کافر حکومتوں کے سر براہ اور جملہ کفارتو پھانسی کے مجرم ہیں۔ انگریزوں کے زمانے میں