خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
خوش خبری دی ہو گی۔غرض سینکڑوں امیدوں اور آرزوؤں اور شوق و محبت کے ساتھ وہ اس خط کو پڑھتا ہے ۔ دوستو! اسی طرح یہ قرآنِ پاک ۳۰؍ پاروں کا خط ہے ، مولیٰ کا پیغامِ محبت ہے اپنے بندوں کے نام اور ہم اپنی ہر سانس میں اپنے ربّا کے محتاج ہیں جس طرح وہ لڑکا اپنے ابّا کا محتاج ہوتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرما تے ہیں:اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَی اللہِ؎ اے لوگو! تم ہمارے محتاج ہو۔تم زمین و آسمان کے درمیان کے ہوسٹل میں رہ رہے ہو، پر دیس میں ہو یہ قرآن ہم نے تمہارے پاس اپنا پیغام محبت بھیجا ہے تاکہ پر دیس اور وطن دونوں میں تم کامیابی کے ساتھ رہ سکو۔ اگر تم مال چاہتے ہو تو اس میں اس کا بھی نسخہ موجود ہے کہ کثرت سے استغفار کرو مال کی تم پر کثرت ہو جائے گی۔ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؎اس آیت میں یہاں اﷲ نے یہ نہیں کہا کہ اﷲ سے معافی مانگو بلکہ کہا کہ اپنے پرورش کرنے والے سے معافی مانگو۔ جیسے اگر اولاد نا فرمانی کر تی ہے تو باپ کہتا ہے کہ نالائق! میں نے تیری پرورش کی میری ہی نافرمانی کر تا ہے ۔اے نالائق! اپنے پر ورش کر نے والے باپ سے معافی مانگ جس طرح باپ اپنی ربوبیت کا حوالہ دیتا ہے اسی طرح اﷲ نے اس آیت میں یہی حوالہ دیا کہ اپنے پر ورش کر نے والے سے یعنی اپنے رب سے معافی مانگو۔ اسی طرح یہ قرآن دستورِ محبت بھی ہے جس میں آدابِ محبت کی تعلیم دی گئی ہے کہ بندے اﷲ سے محبت کرنا سیکھ جائیں۔نادانی کی محبت سے بجائے رحمت کےغضب نازل ہو جاتا ہے ارشاد فرمایا کہ نادانی کی محبت نہ کریں کیوں کہ نادانی کی محبت پر بعض دفعہ بجائے کرم کے اور غضب نازل ہو جاتا ہے۔ جیسے ایک آدمی اپنے سوئے ہوئے محبوب کی مکھیاں اُڑا رہا تھا کہ ایک مکھی بار بار اس محبوب کے چہرے پر آکر بیٹھتی تھی تو ان عاشق صاحب کو بہت غصہ آیا کہ یہ مکھی میرے محبوب کو بہت ستا رہی ہے لہٰذا جب ------------------------------