خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
والوں کو،کیوں کہ جس کو خوفِ خدا نہ ہو وہ قرآن کا بتلایا ہوا طریقہ نہیں دیکھتا ۔‘‘ میرے شیخ حضرت پھولپوری نے فرمایا تھا کہ متقین تو ہدایت یافتہ ہوتے ہی ہیں پھر ان کے لیے ہدایت کیوں فرمایا ؟ تو بات یہ ہے کہ متقین سے مراد یہ ہے کہ جن کے دل میں کھٹک ہو تی ہے اور جن کو حق کی تلاش ہو تی ہے ان کو متقین فرمایاکہ یہ ان کے لیے ہدایت ہے۔ ایسے لوگ ہی متقین بن جاتے ہیں۔ اور یہ کتاب متقی بننے کا نصاب ہے کہ جو اس پر عمل کرے گا متقی بن جائے گا جس طرح تعلیمی اداروں میں نصاب ہو تا ہے کہ جو اس کو پڑھے گا وہ اس نصاب میں کامیاب ہو جائے گا اور اسے اس نصاب کی ڈگری مل جائے گی۔ اسی طرح جو اس کتاب کی ہدایت پر عمل کرے گا وہ متقی ہو جائے گا۔ایک نو مسلم کو نصیحت ایک نو مسلم صاحب سے دریافت فرمایا کہ اب تو دل نہیں گھبراتا، باپ اور بہن بھائی یاد تو نہیں آتے؟ عرض کیا کہ جی نہیں! اب زیادہ تو جی نہیں گھبراتا کبھیکبھی گھبراتا ہے۔فرمایا کہ جب دل گھبرایا کرے تو یہاں آجایا کرو، مقام کے تبدیل کر نے سے طبیعت میں نشاط پیدا ہو تا ہے۔ اس لیے نوافل جگہ بدل بدل کر پڑھنے کا حکم ہے، اس کی وجہ اہل فقہا نے یہی لکھی کہ تبدیلیٔ مکان سے طبیعت کا نشاط بحال رہتا ہے اور نماز میں جی نہیں گھبراتا۔ پھر احقر سے فرمایا کہ آپ کو معلوم ہے یہ صاحب نو مسلم ہیں، یہ پہلے اوم پرکاش تھے،سہارن پور کے ہیں، ٹھاکروں میں پیدا ہوئے تھے۔ ماں کا انتقال ہو گیا تو باپ نے دوسری شادی کر لی، سوتیلی ماں کا برتاؤ بہت خراب تھا، انہیں ایک مسلمان درزی کے یہاں بٹھادیا وہاں بہشتی زیور سنائی جاتی تھی ۔ ارے بس سب انتظام وہاں سے ہوتے ہیں۔ ان کے باپ اور دوسرے بہن بھائی آج بھی کافر ہیں۔ وہ مردہ ہیں یہ زندہ ہو گئے۔ پھر ان صاحب سے فرمایا کہ حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی تھی: اَوَ مَنۡ کَانَ مَیۡتًا فَاَحۡیَیۡنٰہُ وَ جَعَلۡنَا لَہٗ نُوۡرًا یَّمۡشِیۡ بِہٖ فِی النَّاسِ؎ ------------------------------