خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
قانون تھا اور آج بھی ہے کہ پھانسی کے مجرم کو حکومت شاہی خزانے سے روپیہ دلاتی ہے کہ اس کو خوب کھلاؤ پلاؤ، اس کی کوئی آرزو تشنہ نہ رہنے پائے کیوں کہ اسے پھانسی لگنے والی ہے۔ تین دن کے لیے حکومت کی طرف سے چھوٹ دے دی گئی ہے کہ وہ خوب عیش کر لے۔ پھانسی کے مجرم کے تین دن اور ان کافروں کے ساٹھ سال میں کوئی فرق نہیں ہے۔ آج اﷲ تعالیٰ نے انہیں چھوٹ دے رکھی ہے کہ خوب عیش اُڑالو، چاند پر پہنچ جاؤ لیکن کل تمہیں کوئی طاقت ہماری پھانسی سے نہ بچا سکے گی کیوں کہ تم مجرم ہو، تم نے اپنی زندگی کے مقصد کو نہ پہچانا ۔کیا تمہیں چاند پر جانے کے لیے دنیا میں بھیجا گیا تھا؟ تمہیں ہمارے پاس لوٹ کر آنا تھا، لیکن اپنے غرور میں تم نے ہماری آیات کا انکار کیا جب کہ ہم نے انسان اور جن کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔تعلق مع اﷲ حاصل کرنے کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ زمانہ ایک رخ بہے جا رہا ہے پھر زمانے کے خلاف چلنے کی قوت کیسے پیدا ہو، ایمانِ کامل کیسے حاصل ہو ؟ بس اس کا ایک ہی راستہ ہے کسی اﷲ والے کے پاس رہ پڑو۔ایمان کا ادنیٰ درجہ تو ہر مومن کو حاصل ہے، ضرورت تو کمال ایمان کی ہے۔یہ راستہ تو ولایت کا ہے،ایمان کے ادنیٰ درجے پر قناعت کرنے کا نہیں ۔ایمان کا کمال حاصل ہو گاکسی اﷲ والے کے پاس رہنے سے۔ جو لوگ ہر وقت فاسقوں اور نافرمانوں کے پاس بیٹھتے ہیں ڈر ہے کہ کہیں وہ بھی ان جیسے ہی نہ ہو جائیں، جیسے کوئی ناک والا نکٹوں میں چلا گیا تھا تو نکٹوں نے اسے ہی نکٹا بنادیا شور مچ گیا کہ نکٹا آگیا نکٹا آگیا، نکٹوں کے پاس رہنے سے پھر وہ سوچنے لگتا ہے کہ میں ہی نکٹا ہوں اور یہ گناہ کی لذّتیں اٹھانے والے ہی صحیح ہیں۔ گھروں میں، دفتروں میں کالجوں میں بازاروں میں آج کل ایسے ہی نکٹے بھرے ہوئے ہیں جہاں داڑھیوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے، نماز روزہ کرنے والے پر پھبتیاں کسی جاتی ہیں،جہاں دین اور آخرت کی بات کی تو فوراً کہا جاتا ہے کہ ہٹ جاؤ مولوی صاحب آگئے۔ اس لیے گھروں اور دفتروں سے کسی ناک والے کے پاس کچھ دیر کے لیے آجایا کرو۔ وہ تمہیں بتائے گا کہ تمہاری ناک ہی ٹھیک ہے نکٹوں