خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہے جو تلوار کی دھار کے نیچے بھی نہیں اترتا تاکہ دنیا والے جان لیں کہ وہ ذات پاک ہر شے سے زیادہ محبوب ہے جس کے یہ عاشق ہیں۔ تو حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کا امتحان عظیم امتحان تھا فَلَمَّآ اَسْلَمَا وَتَلَّہٗ لِلْجَبِیْنِجب ان دونوں نے (حضرت ابراہیم واسماعیل علیہما السلام) ہماری بات کو تسلیم کر لیا اور بیٹے کو کروٹ سے لٹایاتاکہ ذبح کردیں تواﷲنےتصدیق کردی قَدۡصَدَّقۡتَ الرُّءۡیَا شاباش! اے ابراہیم آپ نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا۔اور پھر کیا اعزاز نصیب ہوا سَلٰمٌ عَلٰۤی اِبۡرٰہِیۡمَ ؎ بندے پر مالک کی طرف سے سلام بھیجا جا رہا ہے۔ غلام پر مالک کا سلام آرہا ہے۔ اﷲ اکبر! کیا نصیب ہے حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اﷲ کا۔ کہاں بندہ اور کہاں اﷲ۔ نبی بھی تو منی کے قطرے ہی سے پیدا ہو تا ہے لیکن قربانی و ایثار نے کہاں سے کہاں پہنچا دیا کہ اسی بندے پر اب اﷲ کا سلام آرہا ہے۔ آہ! کیسی قدر دان ذات ہے وہ غلاموں کو خریدنے والی ذات ہے۔سنّت ابراہیم علیہ السلام کو زندہ کرنے کی ایک ترکیب اب اگر کوئی مومن خواہش کرے کہ میں اس سنّت ابراہیمی کو کیسے زندہ کروں؟ تو اس کی بھی ایک ترکیب ہے۔اپنی ہربُری خواہش کو جو چاہے دل کو کتنی ہی محبوب ہو لیکن اﷲ کی رضا کے خلاف ہو ذبح کر دو۔ کیوں کہ بعض کے لیے خواہشاتِ نفسانیہ اولاد سے زیادہ عزیز تر اور محبوب ہوتی ہیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سے لوگ اپنی اولاد کو چھوڑ کر کسی عورت کے ساتھ بھاگ گئے بچوں کا کچھ خیال نہ کیا۔ تو کیا وجہ ہے؟ یہی کہ ان کی خواہش انہیں اپنی اولاد سے زیادہ عزیز تھی۔ بس جب گناہ کا تقاضا پیدا ہو اور دل تڑپ جائے کہ ہائے اس خواہش کو پورا کر لوں اور خیال آئے کہ دنیا کی کوئی شے مجھے اس خواہش سے زیادہ عزیز نہیں تو فوراً اس کو پچھاڑ دو اور اس پر اﷲ کی مرضی کی تلوار چلا دو یعنی اس تقاضے پر ہر گز عمل نہ کرو۔ اس طرح گویا تم نے اپنی اولاد کو اﷲ کے راستے میں ذبح کر دیا اور کیا عجب اس قربانی کی برکت سے اﷲ اپنے خلیلوں میں حشر فرمادے۔ اور اس تلوار چلانے کے بعد دو نفل پڑھ کر اﷲ کا شکرا دا کرو کہ اے اﷲ!اپنی اس خواہش پر جو مجھے اپنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز تھی میں نے اس پر آپ کے حکم کی تلوار چلادی آپ ------------------------------