خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کیوں کہ حسین صورتوں کو انہوں نے ہی پیدا کیا ہے اور ہمارے اندر مادۂ فجور بھی رکھا ہے اس لیے یہ فکر ہوئی کہ کہیں یہ غلط سوسائٹی میں نہ پڑجائیں اس لیے اپنوں کی محبت لگی اور یہ آیت نازل فرمادی۔ کیا رحمت ہے! ہر آیت ان کی رحمت کا مظہر ہے۔اہل اﷲ کی دنیا بھی سرمایۂ آخرت ہے ارشاد فرمایا کہ نمک کی کان میں ایک گدھا گر گیا، چھ ماہ بعد وہ بھی نمک بن گیا’’ہر کہ درکانِ نمک رفت نمک شد‘‘ اﷲ والوں کے پاس آکر دنیا جیسی گدھی بھی آخرت بن جاتی ہے کیوں کہ اس کے ذریعے وہ آخرت کی تعمیر کرتے ہیں اﷲ تعالیٰ کی مرضی پر چل کر۔ بچے بیوی مال و اولاد ان کے پاس آخرت کا سرمایہ بن جاتے ہیں۔خزانۂ قرب کیسے ملتا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ ایک سخی تھا جو بہت دیا کرتا تھا، شہرت سن کر ایک شخص بہت مشکلیں اٹھا کر اس کے شہر گیا معلوم ہوا کہ وہ سخی تو مرگیا تو یہ شخص سر پیٹنے لگا کہ افسوس ساری محنت و مشقت ضایع ہوگئی آخر کار نہایت شکستہ دل گھر واپس آیا، کچھ دن بعد کسی کام کے سلسلے میں گھر کی مٹی کھود رہا تھا کہ اچانک خزانہ مل گیا۔ اس کو خیال ہوا کہ یہ کیا راز ہے کہ جہاں اتنی محنت اٹھا کر گیا وہاں سے کچھ نہ ملا اور گھر بیٹھے بٹھائے دولت مل گئی۔ اس نے بعض اﷲ والوں سے یہ اشکال پیش کیا کہ اگر اﷲ تعالیٰ پہلے ہی دے دیتے تو یہ محنت نہ اٹھانی پڑتی انہوں نے جواب دیا کہ میاں! دیتے تو بہت ہیںلیکن محنت کے بعد دیتے ہیں،بغیر محنت کے نہیں۔ ایسے ہی اﷲ تعالیٰ دل میں موجودہیں، ملتے نہیں جب تک محنت نہیں کروگے۔ جیسے دولت گھر میں موجود تھی لیکن بغیر محنت کے نہیں ملی۔ ایسے ہی خزانۂ قربِ الٰہی ہمارے دلوں میں ہے لیکن ملتا تب ہی ہے جب محنت کی جاتی ہے ؎ گو عشق کا موجود ہے ہر دل میں دفینہ ملتا نہیں لیکن کبھی بے خون و پسینہ گناہوں سے بچنے کی محنت ذکر و طاعت کے اہتمام و التزام کی محنت اٹھانے سے خزانۂ قرب قلب پر منکشف ہوجاتا ہے۔