خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
گے ۔کیا دنیا کا کوئی حاکم یا صدرِ مملکت یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر تم ہمارا حکم نہ مانو گے۔تو ہم تمہیں اپنی صورت نہ دکھائیں گے؟ اگر وہ یہ کہہ بھی دے تو لوگ یہی کہیں گے کہ کون تیری صورت دیکھنے کو بے قرار ہے۔کیوں کہ وہ حاکم محض ہیں محبوب نہیں اور حق تعالیٰ صرف حاکم نہیں محبوب بھی ہیں۔حق تعالیٰ نے اس آیت میں اپنی شانِ محبوبیت کو ظاہر فرمادیا کہ کفار اس دن ہماری لذت دیدار سے محروم ہوں گے۔ یعنی حق تعالیٰ ایسے محبوب ہیں کہ ان کی لذت دیدار سے محرومی بہت بڑی محرومی ہے، سزا تو بعد میں ہوگی لیکن عاشق کے لیے کیا یہی کم ہے کہ محبوب حجاب میں ہو۔دُنیا میں خوشی و غم کے تمام حالات رَبوبیتِ اِلٰہیہ کے تحت ہیں ارشاد فرمایا کہ دنیا میں انسان پر جو مختلف حالات پیش آتے ہیں کبھی خوشی آگئی کبھی غم آگیا کبھی کسی عزیز کا انتقال ہو گیا،کبھی مال میں نقصان ہو گیا کبھی کوئی اور فکر وپریشانی لا حق ہو گئی تو یہ تمام حالات اتفاقی نہیں ہیں بلکہ حق تعالیٰ کے قصد و ارادے کے تحت ہو رہے ہیں اور ہر ایک حال میں ان کی ربوبیت شامل ہے،لہٰذا صدمہ و غم میں یہ نہ سوچنا چاہیے کہ ہائے یہ کیوں ہو گیا ہمارا بڑا نقصان ہو گیا، بلکہ یہ سوچنا چاہیے کہ یہ تمام حق تعالیٰ کی ربوبیت کے تحت پیش آرہے ہیں اور ان کی ربوبیت تمام مضرتوں سے پاک ہے۔ سجدہ میں ہر روزسُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہتے ہو جس کے معنیٰ ہیں کہ ان کی ربوبیت تمام مضرتوں سے پاک ہے۔ چاہے غم اگر چہ بڑا ہے لیکن یہ ہماری تربیت و ترقیٔ درجات کے لیے ہے اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ فرما دیا کہ میں تمہارا رب ہوں اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ہوں لیکن میری ربوبیت رحمت کے ساتھ ہے۔ایک بار اسمِ ذات کہنے سے ننانوے اَسمائے صفات کی تجلی حاصل ہوتی ہے ارشاد فرمایا کہ اسمِ ذات تمام اسمائے صفات کا حامل ہے ۔جس وقت بندہ یااللہ کہتا ہے تو گویا وہ یا غفار بھی کہتا ہے یا ستار بھی کہتا ہے یا رزاق بھی کہتا ہے یا رب بھی کہتا ہے۔ایک بار اﷲ کو پکارتے ہو تو گویا ننانوے اسمائے صفاتیہ کو پکارتے ہو اور بیک وقت تمام اسما ئے صفاتیہ کی تجلی ہوتی ہے۔