خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
زیادہ ہوگی۔ جب زیادہ سمجھ ہوگی تو زیادہ سمجھ کی باتیں کرے گا۔ اس لیے میں سیٹھ لوگوں کو ہوشیار کرتا ہوں کہ اپنی بندگی کو قائم رکھو، سنّت نبوی کی پونجی اپنی نادانی اور ناسمجھی سے ضایع نہ کرو۔ مشورہ کا کیا درجہ ہے؟ جب مشورہ کا درجہ سمجھ لو گے جو ابھی بیان ہوا تب کبھی غلطی نہیں کروگے۔مشورہ کا حق کس کو ہے؟ اور یہ سمجھ لیں کہ مشورہ دینے کا حق صرف بالغ کو ہے نابالغ کو مشورہ دینے کا حق نہیں۔اور بالغ کون ہے اور کون نابالغ ہے؟ اس کو مثنوی مولانا روم سے سمجھاتا ہوں۔ کوئی بچہ پیدا ہوا اور بچہ ہی رہا تو بچپن میں وہ بلوغ کی کیفیت کو جان ہی نہیں سکتا کہ جوانی کیا چیز ہے اور عاشقی ومعشوقی کیا ہے؟اس کو سمجھنے کے لیے اُس کا بالغ ہونا شرط ہے۔ بالغ آدمی کو حُسن کی ہر نوک پلک اور ناک نقشوں کے نکتوں کی تفصیل معلوم ہوگی، مگر جو شخص نابالغ ہے، حسن کی تفسیر کیا کرے گا؟ لیکن اصل بالغ کون ہے؟ جو تقاضائے معصیت سے خلاصی پاگیا اور اُس کے تقاضائے معصیت مغلوب ہوگئے وہ بالغ ہے ؎ نیست بالغ جز رہیدہ از ہوا خلق اطفال اند جز مست خدا اور وہ بالغ ہی نہیں ہے جو خواہشاتِ نفس سے مغلوب ہے اگرچہ وہ ظاہری طور پر بالغ ہو اور پچاس سال کا بڈھا ہو وہ نابالغ ہے۔ تمام مخلوق بچے ہیں سوائے مست خدا کے۔ جو خدائے تعالیٰ کے مست ہیں وہی بالغ ہیں،اور جو خدائے تعالیٰ کے مست اور عاشق نہیں ہیں، اپنی نفسانی خواہشات میں مبتلا ہیں وہ نابالغ بچے ہیں۔ نابالغ آدمی مٹی کے کھلونوں سے کھیلتا ہے، مٹی کے کھلونوں کو دیکھ کر واہ واہ کرتا ہے۔ اسی طرح یہ حُسنِ فانی کے کھلونوں کو دیکھ کر واہ واہ کرتا ہے، جب جوانی چلی گئی تب آہ آہ کرتا ہے۔ تو نابالغ ہونے کی علامت یہی ہے کہ اُس کو آہ آہ کرنا پڑتا ہے اور حُسنِ فانی کے کھلونوں میں اس کی جوانی ختم ہوجاتی ہے اور سوائے پچھتانے کے اسے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔