خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بن جائے گا اور لڑکی بھی سات بچوں کی نانی بن جائے گی اور جن پر جان و مال قربان کرتے تھے ان کو دیکھنے کو بھی دل نہیں چاہے گا۔ ایک مرتبہ لندن کی سڑک پر چلتی موٹر میں میر صاحب نے یہ شعر پڑھا ؎ کمر جھک کے مثل کمانی ہوئی کوئی نانا ہوا کوئی نانی ہوئی تو ایک صاحب زور سے چیخ مار کر روئے۔ میں نے پوچھا کہ بھئی آپ چیخ مار کر کیوں روئے؟ انہوں نے کہا کہ میں بچپن میں بہت حسین تھا اور اب گیارہ بچوں کا نانا ہوں تو میں اپنے جغرافیے پر رورہا ہوں کہ اب کوئی سلام کرنے بھی نہیں آتا۔عشقِ مجازی کا انجام ذلت و رسوائی ہے مسلمان کو اسلام پھیلانے کے لیے پیدا کیا گیا ہے، خالی مسلمانی کرانے سے تھوڑی مسلمان ہوتا ہے کہ بس سنّت ادا ہوگئی۔ بھئی مسلمانی کی حفاظت بھی کرو تاکہ تمہارا اسلام محفوظ رہے۔ بتاؤ! اسلام میں سلامتی ہے یا نہیں؟ تو اپنے کو ہر برائی سے سلامت رکھو اور اﷲ کی مخلوق کی آبرو بھی مت ضایع کرو۔ جو لوگ کسی حسین کو یوز (Use) کرتے ہیں تو اس کو ذلیل کرتے ہیں یا نہیں؟ اب ایک فیچر اور سن لو! ایک عاشق نے ایک معشوق کے حُسن سے متأثر ہو کر اس کے قدموں پر اپنا سر رکھ دیا اور عاشق صاحب رو بھی رہے ہیں، آخر میں وہ بے وقوف حسین پھنس گیا اور عاشق صاحب نے اس کے ساتھ بدفعلی کرلی، اس کے بعد اس معشوق نے کہا کہ آپ نے تو میرے قدموں میں سر رکھا تھا، کیا حسینوں کا یہی اکرام ہے کہ ان کے ساتھ بدفعلی کی جائے، آج آپ نے مجھ کو کیا بنا دیا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ حُسن و عشق کی دنیا والے نہایت احمق اور پاگل ہیں۔دنیاوی معشوقوں کی بے وفائی کا حال ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ جب میں علی گڑھ یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا تو ریل میں بیٹھا تھا اور بی اے ،ایم اے کے دوسرے اسٹوڈنٹ بھی تھے،