خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
جائزہ لیتا رہے کہ قلب کی سوئی ثُمَّ اسْتَقَامُوْا سے ہٹ تو نہیں رہی ہے اور اﷲ تعالیٰ سے حصولِ اخلاص اور بقائے اخلاص کی بھیک مانگتا رہے۔انبیاء علیہم السلام کی شانِ عاشقانہ ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی کافر تلوار لے کر آجائے اور کہے کہ کلمۂ کفر کہو ورنہ تمہاری گردن اڑادوں گا تو اُمتی کے لیے جائز ہے کہ جان بچانے کے لیے زبان سے کہہ دے اور دل سے اقرار کرے لیکن نبی کے لیے جائز نہیں کہ تلوار دیکھ کر زبان سے بھی کلمۂ کفر کہہ دے چناں چہ حضرت زکریا علیہ السلام آرے سے چروائے گئے اور حضرت یحییٰ علیہ السلام کا سر کاٹ دیا گیا ؎ سر کے کٹنے کا مزہ یحییٰ سے پوچھ لطف تن چرنے کا زکریا سے پوچھ سر کو رکھ دینے کا نیچے تیغ کے لطف اس کا پوچھ اسماعیل سے اﷲ تعالیٰ دکھاتے ہیں کہ ہمارے عاشقین ایسے ایسے ہیں کہ جسم کے تو دو ٹکڑے کردیے لیکن توحید یعنی اقرارِ وحدت کو نہ چھوڑا۔قتلِ خواہشات کا عظیم الشان خوں بہا ارشاد فرمایا کہ دل کیا ہے؟ ایک مقتل ہے ، قتل گاہ ہے خواہشات کی ۔ اﷲ کے راستے میں آدمی دیکھتا ہے کہ میری فلاں فلاں حرام خواہش تڑپ تڑپ کر دم توڑ رہی ہے، فلاں خواہش مر گئی، بد نظری کا تقاضا پیدا ہوا اس نے فوراً اس خواہش کا گلا دبا دیا یہ آسان نہیں ہے، عاشقوں سے پوچھو کہ یہ مجاہدہ کتنا مشکل ہے کہ گویا جان ختم ہو گئی۔یہ در اصل شہید ہے اگر چہ جسم اور گردن لیے پھرتا ہے ؎ کسی کے زندہ شہید ہیں ہم نہیں یہ حسرت کہ سر نہیں ہے اندر جو خون بہہ گیا وہ سوائے خدا کے کسی نے دیکھا نہیں۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو لوگ اﷲ کے لیے اپنی خواہشات کا خون کرتے ہیں یہ