خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
دریافت کیا تو حضرتِ والا نے ارشاد فرمایا کہ اچانک اﷲ تعالیٰ نے میرے دل میں یہ جواب ڈالا کہ اولیاء اﷲ کبھی کبھی مغلوب الحال ہو جاتے ہیں اس لیے سامعین کی استعداد سے ان کی توجہ ہٹ جاتی ہے اس لیے ان کی زبان سے کبھی کبھی نا قابلِ تحمل مضامین نکل جاتے ہیں بوجہ انکشاف عظمت و خشیت الٰہیہ کے اور صغارت ظرف کی وجہ سے چھوٹا نالہ برعکس دریا کے زیادہ شور مچاتا ہے اور انبیاء علیہم السلام توجہ الیٰ الخالق کے ساتھ توجہ الیٰ المخلوق کے مکلف ہوتے ہیں اور اس کی ان میں استعداد کامل ہوتی ہے، لہٰذا ان کی توجہ الیٰ الخالق اور توجہ الیٰ المخلوق ایک مقام سے ہوتی ہے پس اس اعتدال مزاج کی وجہ سے ان کی زبان سے کوئی مضمون ایسا نہیں نکل سکتا جس کو اُمّت کی استعداد متحمل نہ ہو سکے اور امت کا مزاج اعتدال سے ہٹ جاوے، اور اطباء لکھتے ہیں کائنات میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا مزاج کامل معتدل ہوا ہے اس لیے آپ فرماتے ہیں کہ وَ لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا اَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیْرًا وَّلَضَحِکْتُمْ قَلِیْلًا ؎ جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم جان لو تو روؤ زیادہ اور ہنسو کم ۔ اس لیے آپ خود اس خوف کے متحمل تھے لیکن اُمّت کے سامنے اتنا ہی بیان فرماتے تھے جتنا اُمّت کی استعداد متحمل ہو سکے، اس لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی مجالس میں جنازے نہیں نکلتے تھے۔رُوحانی اِمپورٹ ایکسپورٹ حضرتِ والا کے ایک مرید حضرتِ اقدس کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں امپورٹ ایکسپورٹ کی تجارت کروں گا اور اس کے لیے مکان بیچ کر کرایہ پر رہوں گا۔ ارشاد فرمایا کہ میں آپ کو ایک ایسا امپورٹ ایکسپورٹ بتاؤں جس میں نہ آپ کو مکان بیچنا پڑے گااور نہ روپیہ لگانا پڑے گا۔ آپ آخرت سے توفیق اعمال صالحہ امپورٹ کیجیے یعنی اﷲ سے دعا مانگیے کہ اے اﷲ!آپ مجھے نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائیے ،جب توفیق امپورٹ ہوگی تو پھر اعمال صالحہ آخرت کو ایکسپورٹ کیجیے ۔پہلے آپ ایکسپورٹ کا ------------------------------