خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
والدین کو ستانے والے کی توبہ کا طریقہ اگر کبھی کسی کو ستا دیا ہے مثلاً اگر ماں باپ کو ستایا ہے اور ان کا انتقال ہوگیا، اب پچھتاوا ہوا کہ میں نے ماں باپ کو بہت ستایا ہے تو اس کے لیے بھی راستہ موجود ہے۔ روزانہ یٰسین شریف پڑھ کر ثواب بخشو، صدقہ خیرات سے ایصالِ ثواب کرو اور ان کی مغفرت کے لیے دعا بھی کرو، ان شاء اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اﷲ اس کو فرماں برداروں میں لکھ دے گا۔ حدیثِ پاک میں اللہ پاک کا وعدہ ہے کہ اگر کسی شخص کے ماں باپ ناراض ہوکر وفات پاگئے اور وہ ساری عمر قرآنِ پاک پڑھ کرایصالِ ثواب کرتا رہے اور کچھ مال بھی مدرسہ وغیرہ میں ان کے نام سے صدقہ جاریہ میں لگادے تو ان شاء اللہ قیامت کے دن فرماں بردار لکھ دیا جائے گا۔ اور اگر ماں باپ زندہ ہیں تو ان کے پیر پکڑ کر معافی مانگو۔ بیوی بھی زندہ ہے تو اس کو الگ کمرے میں بلاکر لپٹ جاؤ اور کہہ دو کہ ہمیں معاف کرو اور صرف سوکھی معافی مت مانگو۔ ایک عالم سے سب نے لپٹ کر مصافحہ تو کیا مگر کسی نے ایک روپیہ بھی ہدیہ نہ دیا تو اس نے جنوبی افریقہ سے لندن جاکر مولانا ایوب سورتی سے کہا کہ محبت تو خوب کی مگر مصافحہ خشک کیا۔لہٰذا محبت کرو تو کچھ ہدیہ بھی دو اور پیر بھی ہدیہ دے، یہ نہیں کہ ون وے ٹریفک چلائے، پیر کے لیے بھی ضروری ہے کہ کبھی وہ بھی ہدیہ دے، دونوں طرف سے ہدیہ ہے، جن احباب سے بے تکلفی ہو ان سے کبھی ہدیہ مانگنا بھی سنّت ہے۔ ایک کنجوس سے کسی نے انگوٹھی مانگی کہ اسے دیکھ کر تمہیں یاد کرلیا کروں گا۔ اس نے کہا کہ میں انگوٹھی نہیں دوں گا، جب اپنی خالی انگلی دیکھو تو یاد کرلینا کہ میں نے انگوٹھی نہیں دی۔ بتاؤ! میری تقریر میں مزہ آرہا ہے یا نہیں۔ دیکھو! اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ میری تقریر اور مجلس کو اللہ تعالیٰ نے چٹ پٹی مزیدار بنایا ہے، آج تک کسی نے نہیں کہا کہ میرا دل گھبرارہا ہے بلکہ جس کا دل گھبراتا ہے یہاں آکر اس کی گھبراہٹ دور ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا احسان اور کرم ہے۔ اس لیے میں نے اس وقت چند نصیحتیں کی ہیں کہ