خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہونے لگا۔ حضرت بایزید رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تیرے اس خندق میں پہلے داخل ہونے سے پانی نجس ہوجائے گا پہلے مجھے جانے دے کہ میں احکام شریعت کا مکلف ہوں اور تو مکلف نہیں ہے۔ کُتّے کو اﷲ نے زبان عطا فرمادی اور اس نے کہا کہ لیکن اگر اس کی وجہ سے تمہارے دل میں بڑائی آگئی اور تم نے خود کو مجھ سے افضل سمجھ لیا تو اس باطنی نجاست کو سات سمندر کا پانی بھی نہیں دھوسکتا اور کپڑے تو پاک بھی کرسکتے ہو۔ ۱۹؍ ذوقعدہ ۱۳۹۴ھ مطابق۴؍ دسمبر ۱۹۷۴ء مقربیت کی تکمیل محبوبیت پر ہوتی ہے سکھر سے ایک صاحبِ سلسلہ بزرگ تشریف لائے اس وقت یہ مضامین بیان فرمائے جس سے وہ بزرگ نہایت مسرور ہوئے۔ ارشاد فرمایا کہ حدیثِ قدسی ہے: وَلَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی اُحِبَّہٗ الٰخ؎ یَتَقَرَّبُمضارع ہے اور مضارع میں استمرار کی شان ہوتی ہے۔معنیٰیہ ہوئے کہ بندہ مجھ سے نوافل کے ذریعے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس کو اپنامحبوب بنالیتا ہوں۔ معلوم ہوا کہ صرف قرب ہی مفید اور کافی نہیں بلکہ مقربیت وہ مطلوب ہے جو محبوبیت تک پہنچا دے کیوں کہ جو مقرب محبوب ہوجاتا ہے وہ مردود نہیں ہوتا۔ جو لوگ مردود ہوئے وہ محبوب نہیں تھے۔ ایک شخص آپ کے پاس بیٹھا ہوا ہے لیکن آپ کے دل میں اس سے بغض ہے تو اگرچہ اسے قرب تو حاصل ہے لیکن یہ قرب مفید نہیں۔اہل اﷲ آخر تک نفس سے بے خوف کیوں نہیں ہوتے؟ ارشاد فرمایا کہ زمین کی شرقاً غرباً حرکت سے چاند گھٹتا اور بڑھتا ہے۔ اس فطری حرکت کی تو اصلاح ہوجاتی ہے اور چاند بدرکامل ہوجاتا ہے لیکن کبھی کبھی زمین اچانک شمالاً جنوباً حرکت کربیٹھتی ہے اور اپنی حیلولت کو سامنے لاکر چاند کو بے نور کردیتی ہے اگرچہ اس وقت چاند بدرکامل ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر دل بدرکامل بھی ہوچکا ہے یعنی اﷲ کے نور ------------------------------