خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
لیکن وہاں معاملہ اُلٹا ہوتا ہے، جب بہو آئی تو ڈولے سے اُترتے ہی یہ فکر کرنے لگی کہ میاں آج ہی ماں باپ کو چھوڑ دے، پھر جب ماں کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ میرے بیٹے کو مجھ سے چھڑا رہی ہے تو فساد شروع ہو جاتا ہے اور پھر بہو شکایت کرتی ہے کہ ساس بڑی ظالم ہے۔ ذرا خود بھی تو سوچو کہ تمہاری بھی کوئی زیادتی ہے یا نہیں؟ جب تمہارا بیٹا جوان ہوگا، تمہاری بہو آئے گی اور تمہارے بیٹے کو تمہارا مخالف بنائے گی تب پتا چلے گا۔ لہٰذا آج اپنے بڑوں کا ادب کرلو کل ہماری بیویاں بھی ساس بنیں گی یا نہیں پھر جتنا ادب اپنے ساس سسر کا کرے گی اتنا ہی ادب اﷲ تعالیٰ ان کی بہو سے کرائے گا۔ یہ بات حدیث سے ثابت ہے اور راوی بھی حضرت انس رضی اﷲتعالیٰ عنہٗ ہیں کہ جو اپنے بڑے بوڑھوں کی عزت کرے گا اﷲتعالیٰ اس کے چھوٹوں سے اس کو عزت دلائیں گے، جو جوانی میں اپنے بڑوں کی عزت کرتا ہے جب یہ جوان بڈھا ہوگا اور اس کے چھوٹے جوان ہوں گے تو وہ اس کا ادب کریں گے کیوں کہ اس نے اپنے بڑوں کا ادب کیا تھا۔بڑوں کا ادب کرنے پر دو انعامات کی بشارت محدثین لکھتے ہیں کہ بڑے بوڑھوں کا ادب کرنے پر دوانعام ملتے ہیں، نمبر۱:زندگی بڑھ جائے گی کیوں کہ جب یہ بڈھا ہوگا تب اس کے چھوٹے اس کا ادب کریں گے۔ تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی بشارت میں یہ علم موجود ہے کہ یہ بوڑھا ہوگا، تو جس کو شوق ہو کہ بوڑھاہو کر مرے وہ اپنے بڑے بوڑھوں کا ادب کرے، اگر چاہتا ہے کہ میری زندگی میں خدا برکت دے، مجھے جوانی میں موت نہ آئے تو اپنے بڑے بوڑھوں کا ادب کرے اور دوسرا انعام یہ ہے کہ جب یہ بوڑھا ہوگا تو اس کے چھوٹے اس کا ادب کریں گے تو جو شخص اپنے چھوٹوں سے عزت چاہتا ہو وہ اپنے بڑے بوڑھوں کا، ماں باپ کا، اساتذہ کا،شیخ کا غرض کوئی بھی اپنی عمر سے بڑا ہو اُس کا ادب کرے اور اگر کسی بڑے کو نصیحت بھی کرنی ہے تو ادب سے نصیحت کرویہ نہیں کہ غصہ سے چڑھ دوڑے کہ آپ نے سنّت کے خلاف وضو کیا ہے، آپ کو وضو کرنا بھی نہیں آتا، اب صاحب زادے بیس سال کے ہیں اور جو وضو کررہا ہے وہ ساٹھ ستّر سال کا ہے، چھوٹے مولوی صاحب جو ابھی مدرسہ سے نکل کر آئے ہیں اس کو ڈانٹ لگا رہے ہیں۔ اسی لیے شیخ عبد القادر جیلانی