خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
گا دوسرا بیمار ہوگا تو اور لات ماردے گا کہ بھاگ تجھ جیسے نوکر ہزاروں ہیں۔ اللہ کا پیارا ہونا چاہتے ہو تو نفل ڈیوٹی بھی کرو۔نفل نماز اور ذکر وغیر ہ کا اہتمام کرو۔ لیکن آج کل لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اتنا وقت کہاں ہے ،فرض ہی اداہوجائے تو بہت ہے، امتحان دینا ہے۔ لیکن یہ سب ایمان کی کمزوری اور اللہ پر بھروسہ نہ ہونے کی باتیں ہیں۔دنیا کی زندگی پر تو عاشق ہو، امتحان دینا ہے تو رات رات بھر جاگو گے کہ کسی طرح رزلٹ میں فرسٹ ڈویژن آجائے ۔اور فرض کر لو کہ اتنی جاں فشانی کے بعد جان و مال کو کھپانے کے بعد فرسٹ ڈویژن آگئی ،ادھرڈاکیا تمہاری ڈگری لا رہا ہے، ادھر وقت آگیا کہ چلو! معلوم ہوا کہ وہ تو مر بھی گئے۔اب ڈگری کو قبر پر رکھ دو،کیا کروگے؟ کچھ کام آئے گی وہ ڈگری جس کے لیے اتنی محنت کی تھی کہ اللہ کی دوستی کو ٹھکرا دیا تھا؟اس ڈگری کی قیمت دیکھ لو کہ آج کیا ہے، کیا اللہ کے نزدیک تمہاری اس ڈگری کی کوئی وقعت ہوگی؟وہ ڈگری تمہاری مغفرت کرا دے گی؟ آدھ گھنٹہ اللہ کا نام لینے کا تو وقت نہیں اور کھانے پینے کا ہنسنے بولنے کا وقت ہے۔کیا اللہ کے حکم کے بغیر کوئی کام ہوا ہے۔اگر کچھ دیر تم اللہ کو یاد کرلیتے تو کیا اللہ تمہارا کام نہ کرتا؟تمہیں فیل کردیتا؟جبکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو بندہ ہمارے کام میں لگ جاتا ہے ہم اس کے کام میں لگ جاتے ہیں۔ دنیا کی زندگی کی کامیابی اور اس زندگی کا سکون بھی اللہ کی یاد پر موقوف ہے۔دین صرف آخرت کا نہیں دنیا کی راحت کا بھی ضامن ہے مسلمانوں میں کچھ بے وقوف قسم کے لوگوں نے دین کو ادھار سمجھ رکھا ہے کہ جو کچھ ملے گا آخرت میں ملے گا۔سب سے بڑا ظلم ہم نے اپنے اوپر اسی عقیدے کی وجہ سے کیا ہے۔اس لیے ہم دین کے کاموں میں اور سست ہوگئے کہ دین میں لگنے سے دنیامیں تو کچھ ملے گا نہیں آخرت میں ملے گا حالاں کہ یہ عقیدہ بالکل غلط ہے ، کچھ ادھارنہیں ہے، سب نقد ہے۔یہ عقیدہ اتنا غلط ہے کہ اس نے بندہ اور اللہ کی محبت کے راستے میں گھن لگا دیاحالاں کہ یہ عقیدہ نصوص کے خلاف ہے۔ثبوت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: