خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
میرے بچے کے دل لگایا جارہا ہے، کب پھیپڑے لگائے جارہے ہیں،کب آنکھیں لگائی جارہی ہیں، کب اس کے چھوٹے چھوٹے ہاتھ اور پاؤں لگائے جارہے ہیں۔ اگر ماں خالق ہوتی تو اس کو معلوم ہوتا کہ اب دل لگ گیا، اب آنکھیں لگ گئیں، اب ہاتھ پاؤں لگ گئے کیوں کہ خالق کو اپنی مخلوق کا علم ہوتا ہے کہ میں نے کس وقت کیا چیز بنائی ہے۔ تو خالق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، ماں تو صرف ظاہری سبب ہے بچے کی پیدایش کا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے ماں باپ سے بھی زیادہ محبت کرنے والے ہیں۔ کیوں کہ ماؤں کو محبت کرنا انہوں نے ہی تو سکھایا ہے ؎ مادراں را مہرِ من آموختم اپنی محبت کا ایک ذرّہ ماں کو دے دیا، اس ذرے میں یہ اثر ہے کہ ماں کو اپنے بچے کی محبت اپنی جان سے زیادہ ہے۔ تو وَھُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ فرما کر یہ بتا دیا کہ ہم اپنے بندے کی خطاؤں کو معاف کردیتے ہیں کیوں کہ ہم اپنے بندوں سے محبت رکھتے ہیں ۔ (ایک ٹیلر ماسٹر موجود تھے ان کو نصیحت فرمائی کہ) ٹیلر ماسٹروں کو بہت ہوشیار رہنےکی ضرورت ہے۔ شیطان کہتا ہے کہ گاہک کا کپڑا بچا کر رکھ لو فائدہ ہو جائے گا۔ اس وقت نفس و شیطان سے کہہ دو کہ کھانا اور کپڑا ہمارا اللہ کے ذمہ ہے۔ اگر ہم نے کپڑا چرا بھی لیا تو برکت ختم ہو جائے گی۔ کیسے؟ جب تم کپڑا سی کر گاہک کو دو گے اور بچا ہوا کپڑا بھی اسے واپس کروگے کہ لیجیے یہ آپ کا کپڑا بچا ہے تو وہ کتنا متأثر ہوگا اور سوچے گا کہ اللہ اکبر! اس زمانے میں ایسے درزی بھی ہیں جو کپڑا واپس کر دیتے ہیں دوسرے درزی تو تین گز میں سے آدھا گز بچا کر رکھ لیتے ہیں اور یہ واپس کر رہا ہے۔ دس لوگوں سے کہے گا کہ چلو اس درزی سے سلواؤ وہ بڑا ایمان دار ہے۔۳؍شعبان المعظم ۱۳۸۹ھ، مطابق ۱۳؍ اکتوبر ۱۹۶۹ء گناہ گاروں کے لیے طلوعِ آفتابِ اُمید ارشاد فرمایا کہ گناہوں کا استحضار اپنی فنائیت و بے مائیگی کی نیت سے تو جائز اور مستحسن ہے کہ بندے کی نگاہ پھر اپنے عمل پر نہیں رہتی۔ اپنی پچھلی زندگی کے اعمال دیکھ