خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
خود ساختہ قانون اور اﷲ تعالیٰ کے قانون میں۔ اﷲ تعالیٰ جانتے ہیں کہ پیٹرول اور آگ جمع نہیں ہو سکتے اس لیے نگاہوں کی حفاظت کا حکم دے دیا،اور ان نافرمانوں کو اس کی عقل نہیں ، ان کی عقل نا رساانسانی نفسیات کی اس باریکی تک نہیں پہنچ سکی۔شیخ سے کیسی محبت کرنی چاہیے؟ ارشاد فرمایا کہ میں نے اپنے شیخ سے ایسی محبت کی جیسے دنیوی محبوب سے ۔ شیخ کا سر دبانا،سر میں تیل ڈالنا، بدن دبانا، کپڑے دھونا، گھر کے لیے آٹا پسوا کر لانا، خدمت کرنا ، محبت میں شیخ کے پاؤں سے آنکھیں ملنا ۔یہ محبت کا صحیح محل ہے نہ کہ مرنے سڑنے والی لاشوں سے محبت کرنا۔ اﷲ کو تو ہم اس دنیا میں نہیں دیکھ سکتے لیکن اﷲ تعالیٰ جانتے ہیں کہ اس زمین پر جہاں اکثر بندے مختلف چیزوں کو تلاش کر رہے ہیں کوئی وزارت عظمیٰ کی کرسی کی تلاش میں ہے، کوئی تجارت کو تلاش کر رہا ہے، کوئی حسن فانی کی جستجو میں سر گرداں ہے لیکن بعض بندے ایسے ہیں جن کی روحیں صرف مجھے تلاش کریں گی اس لیے اﷲ تعالیٰ نے اہل اﷲ پیدا کیے تاکہ اﷲ والوں کو اﷲ تعالیٰ کے ساتھ جو والہانہ تعلق ہوتا ہے ان اﷲ والوں کو دیکھ کر ان بندوں کو اﷲیاد آجائے اور ان کے دل کو تسکین ہو جائے اور اﷲ کی محبت کا اور اﷲ کے حضور میںسجدہ کا مزہ مل جائے ؎ پردے اٹھے ہو ئے بھی ہیں ان کی ادھر نظر بھی ہے بڑھ کے مقدر آزما سر بھی ہے سنگ در بھی ہے اصل میں سر اسی وقت سر ہوتا ہے جب سنگ در پر ہوتا ہے ورنہ لاکھوں سر جو سنگ در پر نہ تھے وہ سر کہلانے کے قابل ہی نہ ہوئے ۔قصہ نازکی لب کا ارشاد فرمایا کہ ایک عاشق صاحب اپنے معشوق کے لبوں کی نزاکت پر یہ شعر پڑھ رہے تھے ؎ نازکی اس کے لب کی کیا کہیے پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے