خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ کے معنیٰ فرمایا کہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۤ اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ؎ اشد اسم تفضیل ہے اور اسم تفضیل بتاتا ہے کہ اس میں درجات و انواع مختلف ہوتے ہیں۔ پس محبت ایک کلّی مشکک ہے جس میں افراد کم و بیش ہوتے ہیںیعنی اس میں درجات ہیں جیسے ایک عام مومن کی محبت ہے پھر ایک ولی کی محبت ہے پھر صدیقین کی محبت ہے پھر انبیاء علیہم السلام کی محبت ہے اور پھر حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت ہے اور آپ کی محبت پر محبت ختم ہوگئی امام الانبیاء کی محبت امام المحبت ہے، یعنی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو اﷲ سے جتنی محبت ہے روئے زمین پر اتنی محبت کسی کو نہیں ہے۔ اشد فرماکر یہاں اﷲ نے دنیا کی محبت کی نفی نہیں فرمائی بلکہ اسم تفضیل سے محبت کے درجات بیان فرمادیے کہ تمہارے دل میں دنیا کی بھی محبت ہوگی، بیوی بچوں کی بھی محبت ہوگی، کاروبار کی بھی محبت ہوگی اور یہ محبت مضر نہیں ہے کیوں کہ یہ حب الشہوات والنساء ہم نے تمہارےدلوں میں مزین کردی ہے۔ پس محبت کے انواع و اقسام و درجات پر اﷲ کی محبت اشد اور غالب ہونی چاہیے۔ ایمان کا کمال یہی ہے کہ اﷲ کی محبت ہر محبت پر غالب ہو۔ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُسے محبتِ الٰہیہ پر استدلال اور اﷲ کی کتنی محبت مانگو؟ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَہْلِیْ وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ ؎ اے اﷲ! آپ مجھے اپنی اتنی محبت عطا فرمادیں کہ آپ مجھے میری جان میں میری جان سے زیادہ عزیز ہوجائیں اور میرے اہل و عیال سے زیادہ عزیز ہو جائیں اور جتنا پیاسے کو ٹھنڈا پانی عزیز ہوتا ہے آپ مجھے اس سے زیادہ عزیز معلوم ہوں۔ اور ٹھنڈے پانی کی ------------------------------