خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
حد نہیں ہے جوجتنا چاہےکمالے۔ دنیا کی کمائی کےلیے کتنی محنت کرنی پڑتی ہے، خون اور پسینہ ایک کرنا پڑتا ہے تب جا کر دنیا ملتی ہے لیکن اللہ کی یاد سے جو بادشاہت ملتی ہے اس بادشاہت کے لیے نہ فوج و لشکر کی ضرورت ہے نہ تخت و تاج کی۔ یہ سلطنت فرشِ خاک پر نصیب ہو جاتی ہے۔ کپڑے پر پیوند لگے ہوئے ہیں، خاک پر ایک اللہ والا بیٹھا ہوا ہے لیکن روح عرش پر اللہ کے قرب خاص سے مشرف ہے، بغیر تخت و تاج و بغیر لشکر و سپاہ کے اس کو کیسی سلطنت حاصل ہے، اس کیفیت کو کوئی نہیں جان سکتا سوائے اس کے جس کو یہ نصیب ہوجائے۔ بس اتنا سمجھ لو کہ سب سے بڑی دولت کا حاصل کرنا اللہ نے سب سے زیادہ آسان کر دیا، اپنی غلامی پر ان کی ولایت کا تاج رکھ لو تم شاہوں کے شاہ ہو جاؤ گےاور یہ نصیب ہوگی ان کی یاد سے۔ یاد کی کوئی حد نہیں جو جتنا اللہ کو یاد کرے گا یہ سرمایۂ ایمان اس کو اتنا ہی زیادہ نصیب ہوگا۔ اب اپنا اپنا ظرف ہے جو جتنا چاہے لے لے۔ لیکن از خود ذکر شروع نہ کرے، شیخ سے مشورہ کرے، وہ بتائے گا کہ کتنا ذکر کرو۔ ورنہ زیادہ ذکر کرکے پاگل ہوجاؤ گے۔ جس طرح ڈاکٹر سے مشورہ کرکے دوا کھاتے ہو، اپنی رائے سے نہیں کھاتے۔ بس جتنا شیخ ذکر بتائے اتنا کرو۔ اس طرح جب ذکر کی عادت پڑجائے گی تو بغیر ذکر کے چین نہ آئے گا۔ جس شخص کی آمدنی ۱۰۰؍روپیہ روزانہ ہو اس کو اگر کسی دن سوروپیہ نہ ملے تو دل کو کیسی بے چینی ہوتی ہے کہ ہائے آج سو روپیہ نہیں ملا۔ اسی طرح ذکر کے ناغہ سے دل کو بے چین ہوجانا چاہیے کہ دونوں جہاں سے زیادہ قیمتی چیز آج ضایع ہوگئی۔ جب تک ذکر نہ کرلو دل کو چین نہ آئے۔۵؍ ربیع الاوّل ۱۳۹۱ھ مطابق یکم مئی ۱۹۷۱ء آیتِ شریفہ میں ظَلُوْمًا جَہُوْلًا فرمانا دُشنامِ محبت ہے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں: اِنَّا عَرَضۡنَا الۡاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ الۡجِبَالِ فَاَبَیۡنَ اَنۡ یَّحۡمِلۡنَہَا وَ اَشۡفَقۡنَ مِنۡہَا وَ حَمَلَہَا الۡاِنۡسَانُ ؕ اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوۡمًا جَہُوۡلًا؎ ------------------------------