خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
صدیق سے فرمایا تھا کہ گھبراؤ مت اﷲ ہمارے ساتھ ہے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جمع کا صیغہ استعمال نہیں فرمایا تھا بلکہ فرمایا تھا کہ اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ؎ میرا پروردگار میرے ساتھ ہے۔اور یہی آیت نازل ہوئی۔ کیوں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نافرمان تھی اس لیے وہاں جمع کا صیغہ نازل نہیں ہوا۔ یہودی ایسے بے وفا اور نافرمان تھے کہ جہاد کے وقت حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا: فَاذۡہَبۡ اَنۡتَ وَ رَبُّکَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا ہٰہُنَا قٰعِدُوۡنَ ؎ آپ اور آپ کے اﷲ میاں چلے جائیے اور دونوں لڑ بھڑ لیجیے ہم تو یہاں سے سرکتے نہیں۔ اور صحابہ کیسے جان نثار تھے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے اشارے پر ہر وقت جان دینے کو تیار رہتے تھے۔ چناں چہ جب حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ نے جہاد کا عزم فرمایا تو صحابہ نے فوراً اپنی رائے اور مشورہ سے رجوع کر لیا اور دل و جان سے امیر المؤمنین حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے ساتھ جہاد میں شریک ہوگئے۔سیّد احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کا اپنے ایک مخلص کے مشورے کا جواب حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ نے عشاء کی نماز پڑھی اور جہاد کا کام سرگرم ہوا۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ حضور سکھوں کی طرف سے ایک مسلمان کا خط آیا ہے اور وہ بہت مخلص معلوم ہوتا ہے، اس نے لکھا ہے کہ میں سید صاحب کو اخلاص کے ساتھ آگاہ کرتا ہوں کہ سکھوں کی بہت بڑی فوج حملہ کے لیے آرہی ہے، آپ روپوش ہوجائیں۔ سید صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جو اس وقت شہادت کے لیے تلوار اٹھا چکے تھے اور سپاہی کا لباس پہن چکے تھے جواب لکھا کہ مسلمان کی شان یہ نہیں ہے کہ جب اللہ کے راستے میں نکل پڑے تو پھر روپوش ہوجائے۔ روپوشی اور منہ چھپانا مجاہد کا کام نہیں ہے، اس لیے میں آج لڑتے لڑتے اگر شہید ہوجاؤں گا تو اللہ سے ملوں گا یا شہر لاہور پر قبضہ کروں گا اور لاہور پر اسلامی سلطنت قائم ہوگی۔ مسلمان کے دو کام ہیں ------------------------------