خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
۱۸؍ ذوقعدہ ۱۳۹۴ھ مطابق۳؍ دسمبر ۱۹۷۴ء، بعد نمازِ مغرب تکبر کا علاج ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں تکبر ہمیشہ بے وقوفوں کو ہوتا ہے، کیوں کہ نتیجہ سننے سے پہلے ہی اپنے آپ کو عقل مند سمجھنے والا نہایت بے وقوف ہوتا ہے جیسے کوئی طالب علم کہہ دے کہ میں اعلیٰ نمبروں سے پاس ہوگیا اور نتیجہ ابھی سنا نہیں تو اس دعویٰ سے کیا فائدہ۔ اس لیے ابھی دنیا میں کیا اپنے کو بڑا سمجھتے ہو، جب میدانِ محشر میں تمہاری کامیابی اور نجات کا فیصلہ سنادیا جائے تو خوش ہونااور اپنے کو بڑا سمجھنا۔ جب اپنی بڑائی اور بزرگی کا خیال دل میں آنے لگے تو فوراً اپنے گناہ یاد کرلو اور نفس سے کہہ دو کہ نالائق تو اصل میں یہ ہے۔ ایسی ذلیل حرکتوں میں مبتلا ہوکر بھی اپنے کو بزرگ سمجھتا ہے۔ حضرت حاجی صاحب فرماتے ہیں کہ اگر حق تعالیٰ ہماری ستّاری نہ فرمائیں تو مخلوق ہم کو پتھر مار مار کر بھگادے۔ یہ تو ان کی ستّاری ہے کہ لوگوں کے دلوں میں نیک گمان ڈال دیا ہے۔ دیکھیے: آپ کے پیٹ میں پاخانہ بھی ہے پیشاب بھی ہے اور ہوا بھی ہے لیکن ہم ایک دوسرے کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں، تو جیسے ظاہری نجاستوں کی اﷲتعالیٰ نے پردہ پوشی کی ہے ایسے ہی ہماری باطنی نجاستوں کو بھی چُھپا رکھا ہے۔ ہمارے خیالات و تصورات اور نگاہ و سینوں کی خباثتوں کا مخلوق کو علم ہوجائے تو ہمارے ساتھ حُسن ظن کے بجائے لوگ ہم کو جوتے اور پتھر مار کر بھگادیں۔ آج تو مخلوق دم کراتی ہے اگر ہماری باطنی نجاستوں کا علم ہوجائے تو ہمارا دم نکال لے۔ آج کل ہم لوگوں کا یہ حال ہے کہ اگر دوچار آدمیوں نے تعریف کردی تو سمجھنے لگے کہ واقعی ہم ایسے ہیں اگرچہ اپنے گناہوں کی نجاست کا بھی علم ہے۔ ان نجاستوں کے ساتھ اپنے کو کیا اچھا سمجھتے ہو۔ اور تکبر تو ایسی نجاست ہے کہ اس کو سمندر کا پانی بھی پاک نہیں کرسکتا۔ ایک دفعہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اﷲ علیہ ایک خندق کو پار کررہے تھے اور ایک کُتّا بھی داخل