خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کچھ عرصہ پہلے ان صاحب نے مجھے ایک خط بھی لکھا تھا کہ میں اﷲ کا راستہ اختیار کرنا چاہتا ہوں مجھے کچھ ایسی کتابیں بتا دیجیے جن کو پڑھ کر اﷲ کی محبت پیدا ہو میں نے ان کو کتابوں کے نام لکھ دیے تھے لیکن چوں کہ بے چارے راستے سے نا واقف ہیں اس لیے غلط قسم کے پیروں کے چکر میں آگئے اورکسی بدعتی پیر کے پاس پھنس گئے تھے۔ آج میں نے ان سے کہا کہ آج کل سینکڑوں مجنوں بنے پھرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمارے پاس آجاؤ ہم تمہیں لیلیٰ تک پہنچا ئیں گے لیکن لیلیٰ کے یہاں مجنوؤں کی فہرست میں ان کا نام بھی نہیں۔ وہ جب خود مقرب نہیں تو دوسرے کو کیا پہنچائیں گے۔ ایسے ہی وہ لوگ جو دنیا دار ہیں جن کے عمل شریعت و سنّت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے خلاف ہیں لاکھ دعویٰ کریں کہ وہ ولی اﷲہیں لیکن اﷲ کے یہاں اولیاء کے رجسٹر میں ان کا نام نہیں۔ ولی وہ ہیں جن کو قرآن ولی کہتا ہے ۔اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہمارے ولی وہ ہیں جو ہم سے ڈرتے ہیں: اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ؎ ہماری دوستی کی شرط تقویٰ ہے جو جتنا بڑا متقی ہے اتنا ہی بڑاہمارا ولی ہے۔ اگر تم ہمارے دوست بننا چاہتے ہو تو تقویٰ اختیارکرو، ہماری خشیت ہمارا خوف اپنے دل میں پیدا کر لو۔ جب دل میں تقویٰ پیدا ہو جائے گا تو تمہارا کوئی عمل ہمارے حکم کے خلاف، ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنّت کے خلاف نہیں ہو سکتا۔ اﷲ تعالیٰ تو خود چاہتے ہیں کہ تم ان کے دوست ہو جاؤ، اسی لیے فرماتے ہیں: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ؎ اے ایمان والو! اﷲ کے دوست ہو جاؤ ۔اس آیت کے لفظی معنیٰ تو یہ ہیں کہ اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو لیکن اس ڈرنے کی صفت کو پہلی آیت میں شرطِ ولایت فرمایا ہے کہ ہمارے ولی وہ ہیں جو ہم سے ڈرتے ہیں اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ اس لیے جب یوں ------------------------------