خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
دےگا۔اس کا ثبوت قرآن میں ہے ۔ اصحابِ صفہ کی شان میں فرماتے ہیں: لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ ؎ اے دنیا والو!یہ لوگ ہماری محبت کے مارے ہوئے ہیں، ہماری محبت میں گھیر لیے گئے ہیں،یہ ہماری محبت کے محصور ہیں، ان کی جانیں ہر وقت ہمارے ایک قربِ خاص سے مشرف ہیں،انہوں نے وہ تیز والی شرابِ محبت پی لی ہے جس کی مستی نے دنیا کے کاموں سے ان کے دست و پا کو شل کر دیا ہے ۔یہ استطاعت نہیں رکھتے کہ زمین پر کمانے کے لیے چلیں پھریں۔ زمین پر کسب معاش کے لیے چلنا پھرنا ا ن کی استطاعت سے باہر ہو گیا ہے،کیوں کہ ہمارے اس قربِ اعلیٰ سے قربِ اسفل کی طرف نزول کرنا ان کے لیے محال ہو چکا ہے جس طرح مچھلی کو پانی سے الگ ہونے میں اپنی موت نظر آتی ہے بلکہ پانی ہی میں اس کی حیات اور اس کی غذا ہے اسی طرح ہم سے ایک لمحہ کے لیے علیحدہ ہونے میں انہیں اپنی موت نظر آتی ہے اور ہمہ وقت ہمارے دین کے کام میں لگے رہنے ہی میں ان کی زندگی ہے، اس کام سے یہ ایک لمحہ کو علیحدہ نہیں ہو سکتے، چاہے ان کو کھانے کو نہ ملے یہ ہم ہی سے سوال کر تے ہیں لوگوں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے کہ ہم دین کے کام میں لگے ہوئے ہیں ہمیں کچھ کھانے کو دے دو بلکہ تم ان کے چہروں کو دیکھو تو معلوم ہو تا ہے کہ یہ بڑے غنی لوگ ہیں ان کے قلب غنی ہیں۔ان کے قلب کو ہمارے قرب کی ایسی عظیم دولت نصیب ہے جس نے ان کو لوگوں سے مستغنی کر دیا ہے اور ان کے دل کا غناء ان کے چہروں پر چھلک آیا ہے اے دنیا والو! یہ لوگ ہماری محبت کے مارے ہوئے ہیں یہ ہمارے دیوانے ہیں ہم تم پر ان کی خدمت کو فرض کرتے ہیں۔تم کو ان کے کھانے پینے اور ان کی ضروریاتِ زندگی کا خیال رکھنا پڑے گا۔ اگر تم ان کی خدمت نہیں کرو گے تو قیامت کے دن تم سے باز پُرس ہو گی۔جلوتِ نبوت کی جان خلوتِ نبوت ہے ارشاد فرمایا کہ کارِ نبوت کے دو جُز ہیں:ایک علومِ نبوت اور دوسرا ولایت النبوت۔نبوت کا وہ جُز جس کا تعلق اُمّت کے ساتھ ہے مثلاً تبلیغ و تعلیم، جہاد و غزوات ------------------------------