خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
وَلَاۤ اُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ غَالِبًا لَئِیْمًا اور میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ میں کمینہ و بد اخلاق بنوں، ڈنڈے جوتے مار مار کران کو ٹھیک کروں اور میری اخلاقی بلندیوں میں نقص آجائے۔ ایک مرتبہ نان و نفقہ کے بارے میں ہماری مائیں زور زور سے بول رہی تھیں، حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو سب فوراً خاموش ہوگئیں، لیکن انہوں نے آوازیں سن لی تھیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سےتیز آواز سے باتیں ہورہی ہیں تو حضرت عمر رضی اﷲتعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اﷲ کی بندیو! تم نبی سے تیز آواز سے بولتی ہو اور عمر سے ڈر گئیں؟تو ہماری ماؤں نے کہا کہ اے عمر! تم سخت مزاج کے ہو جبکہ ہمارا پالا رحمۃ للعالمین سے پڑا ہے، وہ ہمارے ناز اُٹھانے والے ہیں۔ جبکہ ہمارا یہ حال ہے کہ ہم عورتوں کے ناز کیا اٹھاتے اُلٹا عورتوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے ناز اٹھائیں، بعضے شوہر ایسے نالائق ہوتے ہیں کہ ذرا ذرا سی بات پر ہاتھ چھوڑ بیٹھتے ہیں، رات کو کہتے ہیں کہ تم کو محبت کا اعلیٰ مقام پیش کریں گے اور دن کو ڈنڈے لگاتے ہیں۔ دوستو! اس لیے عرض کرتا ہوں کہ اگر بیوی سے کوئی تکلیف پہنچے تو علماء سے مسئلہ پوچھ لو مثلاً نماز نہیں پڑھتی تو علماء سے پوچھ لو، فضائلِ نماز اس کو روزانہ پڑھ کر سناؤ لیکن مار پیٹ کا طریقہ اچھا نہیں ہے، جہاں تک ہوسکے برداشت کرو لیکن اگر سختی کی ضرورت پیش آجائے تو منع بھی نہیں کرتا، دین کے معاملے میں کچھ اجازت بھی ہے جیسے وہ سینما دیکھنے کے لیے کہے تو اس میں تھوڑی سختی کرسکتے ہو، وی سی آر لانے کو کہے تو ہر گز نہ لاؤ کہہ دو کہ ہمارے گھر میں گناہ کا کام نہیں ہوگا، اگر اپنے بچوں کے لیے پلاسٹک کی بلی لے آئے تو فوراً اس کو توڑ کر پھینک دو لیکن اس سے پہلے کوئی عمدہ چیز لادو ورنہ لڑائی ہوجائے گی۔حقوق میں کوتاہی پر بیویوں سے بھی معافی مانگی جائے تو دوستو! جن لوگوں سے اپنی بیویوں کے حقوق میں کوتاہی ہوگئی ہے وہ اب ان سے معافی مانگ لیں اور کہہ دیں کہ آیندہ میں تمہیں اﷲ کی بندی سمجھ کر تم سے اخلاق سے پیش آؤ ں گا، تمہیں مجھ سے جو بھی اذیت پہنچی ہو، غصہ کی حالت میں کچھ کہہ دیا ہواس کو معاف کردو اور قیامت کے دن جو بڑا ہولناک دن ہوگا مجھ سے کچھ بدلہ نہ لینا