خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
دوسروں کو نافرمانیوں سے کیا نکالے گا۔ اس لیے اللہ کا نافرمان پیر نہیں ہوسکتا۔ اللہ کا راستہ دکھانے کا ظاہری وسیلہ پیر ہوتا ہے۔ اس لیے پیر ایسا ہو جو ولی ہو۔ لہٰذا وَلِیًّا مُّرْشِدًا فرماکر یہ بتا دیا کہ ہمارا راستہ بتانے والے کے لیے ہمارا دوست ہونا ضروری ہے۔ پیر کا مریدوں سے ولایت کا تعلق بھی ہوتا ہے۔ مثنوی کا شعر جو اوپر گزر چکا اس میں مولانا رومی فرماتے ہیں کہ پیر کی روح کا ایک تعلق تو اپنے جسم سے ہے اور ایک تعلق اللہ سے ہے۔ اس طرح اس کی روح کے دو ٹکڑے ہوگئے۔ ایک تعلق جو جسم سے ہے جس کی وجہ سے وہ زندہ ہے اس لیے دوسرے جسموں کو پکڑ کر اللہ تک پہنچادیتا ہے لیکن جب پیر مر جاتا ہے تو روح کا تعلق اس کے جسم سے ختم ہوجاتا ہے اور روح اس تعلق کو ساتھ لے کر اللہ کے پاس چلی جاتی ہے۔ لیکن جب جسم مرگیا تو اب وہ کنویں میں گرے ہوؤوں کو نہیں نکال سکتا یعنی اب مریدوں کی اصلاحِ نفس و تربیتِ اخلاق نہیں کرسکتا۔ اس کے لیے اب نئے اللہ والے پیر سے تعلق کرنا ضروری ہے ورنہ دنیا کے کنویں سے نہیں نکل سکتے۔ اس میں ہدایت ہے ان بدعتیوں کےلیے جو قبروں سے فیض لے کر اپنی اصلاح و تربیت کرنا چاہتے ہیں اور اللہ تک پہنچنا چاہتے ہیں ؎ ایں خیال است و محال است و جنوںاللہ کی غفوریت بوجہ ان کی ودودیت کے ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وَہُوَالۡغَفُوۡرُالۡوَدُوۡدُ؎ کہ میں اپنے بندے کی خطاؤں کو کیوں معاف کر دیتا ہوں؟ مارے محبت کے۔ اپنے بندوں کی خطاؤں کو اپنی محبت کی وجہ سے معاف کردیتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ بڑے معاف کرنے والے، محبت کرنے والے ہیں۔ بچہ جب کوئی خطا کردیتا ہے جیسے ابھی کپڑے بدلوائے ہی تھےکہ مٹی میں لوٹ کر گندے کر آیا، تو باپ سخت غصے میں اس کو مارنے کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے لیکن وہ مارنے سے پہلے ہی باپ کے سامنے اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھ جوڑ کر یوں کہتا ہےکہ ابّا معاف کر دیجیے تو باپ کیوں معاف کر دیتا ہے؟ کیوں کہ بچے کی محبت جوش مارتی ہے کہ اس لیے تو مار رہا تھا کہ ------------------------------