خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
عمل بھی نہ کیا تھا اور درجہ ابدال کا عطا ہورہا ہے، اتنے شواہد ہیں کہ تاریخ بھری ہوئی ہے۔ حضرت فضیل ابن عیاض ڈاکہ ڈالتے تھے جوانی ڈاکہ زنی قتل و غارت میں گزاری اپنے آپ کو تباہ کرلیا تھا، بڑھاپے میں توبہ کی اور ہمارے سلسلے کے اتنے بڑے ولی اﷲ ہوئے کہ آج سلسلہ ان سے جاری ہوا۔ بولیے کیا کسی استعداد کی وجہ سے انہیں یہ قرب عطا ہوا۔ اﷲ کی رحمت پر نظر رکھو ان کی رحمت سے بڑے سے بڑے درجہ ولایت کی امید رکھو ان کا فضل کسی قاعدہ قانون کا پابند نہیں، روتے رہو اور مانگتے رہو ان کا فضل جس کو چاہتا ہے مقام عالیہ عطا کرتا ہے وہ کسی کی استعداد و قابلیت کا پابند نہیں ان کے فضل سے امید رکھو کہ کس وقت نہ جانے کیا سے کیا بنادیں۔ بعض دفعہ تباہ شدہ زندگیوں کو زیادہ قرب نصیب ہوجاتا ہے جیسے ایک ملک میں زلزلہ آیا تھا تو اس ملک کے بادشاہ نے شاہی خزانے کو عام کردیا تھا کہ جس کا مکان تباہ ہوگیا ہو وہ پہلے سے اچھا مکان بنالے، جن کی جھونپڑیاں تھیں ان کے محل بن گئے۔ تو کیا ہمارا اﷲ دنیاوی بادشاہوں سے بھی نعوذ باﷲ کم ہے؟ اگرچہ ہم نے گناہوں کے زلزلوں سے اپنے آپ کو تباہ کرلیا ہے لیکن ہمارا شاہ تو ایسا غنی ہے کہ ہماری عمارت قرب کو پہلے سے کہیں اچھی اور عالی شان تعمیر کرسکتا ہے، وہ پہلے سے زیادہ اور عظیم الشان قرب عطا فرمانے پر قادر ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ان سے مایوس نہ ہونا چاہیے چاہے کیسا ہی حال ہو بلکہ توبہ کرکے ولایت کے اعلیٰ ترین مقام کی امید رکھنا چاہیے۔نظر کی حفاظت شرمگاہ کی حفاظت کا ذریعہ ہے ارشاد فرمایا کہ جو اپنی آنکھوں کو ننگا کرتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کی شرمگاہ کو ننگا کردیتے ہیں اور جو اپنی آنکھ پر اﷲ کے حکم کا پردہ ڈالتا ہے اس کی برکت سے اس کی شرمگاہ پر بھی پردہ ڈالے رکھتے ہیں۔ اس لیے ارشاد ہے: قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ؎ ------------------------------