خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بادشاہوں کو وہ دولت نصیب نہیں جو مجھے حاصل ہے اور یہ نہ جانے کیا سمجھتے ہیں۔ اسی لیے وہ کہتا ہے:اِنِّیۡۤ اٰمَنۡتُ بِرَبِّکُمۡ فَاسۡمَعُوۡنِ سورۂ یٰسین شریف میں ہے کہ ’’کہا اس نے کہ کان کھول کر سن لو کہ میں اپنے رب پر ایمان لایا ہوں۔ ‘‘،’’خوب سن لو‘‘ میں کیا مزہ ہے یہ کیسی لذت کو ظاہر کررہا ہے: قِیۡلَ ادۡخُلِ الۡجَنَّۃَ ؕ قَالَ یٰلَیۡتَ قَوۡمِیۡ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿ۙ۲۶﴾ بِمَا غَفَرَ لِیۡ رَبِّیۡ وَجَعَلَنِیۡ مِنَ الۡمُکۡرَمِیۡنَ؎ جب اس کو جنّت میں داخل کیا تو اس نے کہا کہ کاش! میری قوم دیکھتی کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور مجھے عزت والوں میں بنایا ۔اسی طرح وہ شخص کہتا ہے کہ کاش! دنیا دار دیکھتے کہ میرے اﷲ نے اپنے قرب کی کیسی حلاوت مجھے عطا فرمائی ہے اور کن کن نعمتوں سے نوازا ہے اس کو دنیا داروں کی حالت اور غفلت پر رحم آتا ہے ۔۳؍ شوال المکرم ۱۳۸۹ھ مطابق ۱۳؍ دسمبر ۱۹۶۹ء قبل از ظہر بارہ بجے کے قریب گناہوں کو چھوڑ نے کا ایک دلکش طریقہ ارشاد فرمایا کہ جب تک گناہوں کی عادت نہ چھوٹے اس وقت تک ہر گناہ کے بعد فوراً استغفار کرنا چاہیے۔ اگر کبھی اتفاق سے کپڑوں پر کوئی گندگی لگ جاتی ہے تو کیا اس وقت اس کپڑے کو فوراً دھوتے نہیں ہو کیا وہ گندا کپڑا پہنے ہوئے پھرتے رہتے ہو۔ اس وقت کوئی یہ نہیں چاہتا کہ اس گندگی کی حالت میں کوئی مجھے دیکھے بلکہ فوراًپہلے صفائی کرتے ہو۔ یہی حالت گناہ کے بعد بھی ہونی چاہیے کہ روح گندی ہو گئی اب جب تک صفائی نہ کر لو کسی کے سامنے نہ جاؤ جب تک اﷲ سے معاملہ صاف نہ کر لو اور گناہ کی دھلائی ہوتی ہے وضو سے، نماز سے، ندامت اورگریہ و زاری سے، اﷲ والوں کی صحبت سے۔ آنکھوں میں دو تھیلیاں آنسوؤں کی اﷲ نے رکھ دی ہیں بس یہ ہماری تھیلیاں ------------------------------