خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
دنیا میں سب کچھ ہوگا، موت ہوگی،پیدایش ہوگی، غمی ہوگی، خوشی ہوگی لیکن ہمارا کام اپنے مالک کو راضی رکھنا ہے، جو اپنے مالک کو راضی رکھے وہ بالکل بے فکری سے سوئے، اس کو خوش رکھنا اﷲ کے ذمہ ہے، جو غلام اپنے مالک کو خوش رکھتا ہے مالک کی ذمہ داری ہے کہ اس غلام کی خوشی کا انتظام کرے، اس غلام کو اپنی فکر ہی بھول جانی چاہیے، ہماری فکر بس اتنی ہو کہ ہم اپنے مالک کو ناراض نہ کریں، اپنے مالک کو خوش رکھو کہ ہم سے کوئی خطا تو نہیں ہورہی، کہیں آنکھیں بغاوت تو نہیں کررہیں، کان بغاوت تو نہیں کررہے، دل میں خبیث خیالات تو نہیں آرہے، اﷲ کی مخلوق کے ساتھ بد اخلاقی کے تصورات تو نہیں آرہے ہیں، سوچ لو کوئی دوست اپنے دوست کی اولاد کے بارے میں گندے خیالات لا رہا ہو تو کیا وہ ایسے شخص کو اپنا دوست بنائے گا؟ تو اﷲ تعالیٰ بھی ایسے شخص کو ولایت سے محروم رکھتے ہیں جو قصداً کمینہ پن اختیار کرتا ہے، بلا ارادہ برا خیال آجائے تو توبہ کرلو۔اچھے اور بُرے اخلاق کے ثمرات حدیث پاک میں ہے: لَاخَیْرَ فِیْمَنْ لَّا یَاْلَفُ وَلَا یُؤْلَفُ؎ اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو نہ کسی سے محبت کرتا ہے اور نہ لوگ اس سے محبت کرتے ہیں۔ اس بارے میں ایک حدیث اور سن لیجیے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں دو عورتیں تھیں، ایک عورت بہت عبادت کرتی تھی، صحابہ نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق عرض کیا کہ ایک عورت بڑی عبادت گزار ہے مگر اس کے اخلاق نہایت خراب ہیں، زبان کی نہایت کڑوی ہے، ہر ایک سے ذرا ذرا سی بات پر لڑتی ہے، ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتی، سارا محلہ اس سے تنگ ہے۔ آپ نے فرمایا ھِیَ فِی النَّارِیہ جہنم میں جائے گی۔ آہ! کہاں گیا تہجد، کہاں گئی تلاوت، کہاں گئی نماز، کہاں گیا روزہ، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے جہنم کی وعید سنا دی تو جو اخلاق کا کڑوا ہو اور اس کا کڑوا پن لوگوں میں مشہور ہو کہ یہ آدمی غصے کا تیز ------------------------------