خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہیں۔ اب تو یہ حیران رہ گیا کہ یا اﷲ! بیوی تو شکایت کررہی تھی کہ بزرگ نہیں ہے اور اِدھر یہ کرامت۔ تب شیخ نے فرمایا کہ لگتا ہے تم میرے گھر سے آرہے ہو تبھی چہرہ اُتراہوا ہے، میری بیوی سے تم نے کوئی شکایت سنی ہوگی، اس کا خیال مت کرو، میں جو اس کے ساتھ نباہ کررہا ہوں اﷲ تعالیٰ نے اسی کی برکت سے یہ کرامت دی ہے کہ میں شیرِنر سے بے گار لے رہاہوں، یہ شیر میرے قبضے میں ہے، میں روزانہ اس پر لکڑی لاد کر لے جاتا ہوں اور سانپ کا کوڑا بھی اﷲ تعالیٰ نے مجھے دیا ہے، مجھے آسمان سے آواز آئی تھی کہ تو نے جو میری کڑوی زبان والی بندی کی کشتی پار لگادی اس کے صدقہ میں تجھے اتنی بڑی کرامت دیتا ہوں۔ اس واقعہ پر میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ مست ہو کر مولانا رومی کا یہ شعر پڑھتے تھے ؎ گر نہ صبرم می کشیدے بارِ زن کے کشیدے شیرِ نر بیگارِ من اگر میں اس کڑوی زبان والی عورت کو برداشت نہ کرتا اور میرا صبر اس عورت کی بداخلاقی کا بوجھ نہ اُٹھاتاتو یہ شیرِ نر بھی میری بے گاری، میری مزدوری نہ کرتا، یہ انعام اﷲ تعالیٰ نے اسی صبر کے صدقہ میں دیا ہے۔ دوستو!میں یہی بات عرض کررہا ہوں کہ بیویوں کے معاملے میں اچھے اخلاق سے پیش آؤ، ان کی کڑو ی زبان کو برداشت کرلو، نہ برداشت ہو تو تھوڑی دیر کے لیے گھر سے باہر چلے جاؤ۔ سعدی شیرازی نے فرمایا کہ اگر کوئی کڑوی بات کرے تو اس کے منہ میں مٹھائی ڈال دو تاکہ گالی بھی میٹھی میٹھی نکلے۔ لوگ ڈنڈے سے بیویوں کو ٹھیک کرتے ہیں حالاں کہ بیویاں ڈنڈے سے ٹھیک نہیں ہوتیں۔عورت کے ٹیڑھے پن پر صبر کرنے کی وجہ بخاری شریف کی حدیث ہے،حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں عورت مثل ٹیڑھی پسلی کے ہے، بابا آدم کی ایک پسلی نکالی گئی تھی جس سے امّاں حوا پیدا کی گئیں، آپ سب اپنی پسلیاں گن لو بائیں طرف ایک پسلی کم ہوگی اسی ٹیڑھی پسلی سے