خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اور جیسے میں اپنی بیٹی کے لیے چاہتا ہوں کہ میرا داماد اس کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے، اس کی خطاؤں کو معاف کردے آج سے میں تمہاری خطاؤں کو معاف کرتا ہوں بلکہ پیشگی معاف کیا اور اب تمہیں کبھی نہیں رُلاؤ ں گا، کبھی ناراض نہیں کروں گا، اس طریقہ سے اس کو خوش کردو اور محض زبانی جمع خرچ نہیں کرو بلکہ اس کو کچھ رقم ہدیہ بھی دے دیا کرو اور اس کا حساب بھی نہ لو، کہہ دو کہ یہ رقم تم کو دے دی اب تمہیں اختیار ہے جہاں چاہے خرچ کرو، چاہے اپنے بھائی بہن، ماں باپ، رشتہ داروں پر خرچ کرو، آج سے میں اس کا کوئی حساب نہیں لوں گا۔جیب خرچ دینا بیوی کا حق ہے حکیم الامت نے کمالاتِ اشرفیہ میں لکھا ہے کہ بیویوں کا یہ حق ہے کہ ان کو جیب خرچ بھی دو پھر اس کا حساب بھی نہ لو کیوں کہ وہ مجبور ہیں کما تو سکتی نہیں، اب ان کا دل چاہتا ہے کہ میرا بھائی آیا ہے، غریب ہے، لاؤ اس کو ہدیہ دے دوں تو کہاں سے دے گی؟ لہٰذا اس کی خواہشات اور جذبات کا احترام کرو، وہ بے چاری ساری زندگی کے لیے تمہاری پابند ہے، رفیقِ حیات ہے، دروازے سے باہر نہیں جاسکتی، ساری زندگی تمہارا ساتھ دے رہی ہے لہٰذا غیروں کی طرح اس سے پائی پائی کا حساب مت لو۔ عورت کی وفاداری اور شوہر کے ساتھ نباہ کرنے پر ایک چشم دید واقعہ عرض کرتا ہوں۔عورت کی وفاداری کا عبرت انگیز واقعہ ایک صاحب دوسری عورتوں پر نظریں مارتے تھے اور اپنی بیوی کو کم حُسن کی وجہ سے حقیر سمجھتے تھے، ان کو ہیضہ ہوگیا، دست پر دست آرہے ہیں، تو ایسے وقت میں وہی عورت ان کا پاخانہ دھویا کرتی تھی، اس کی اتنی خدمت کی اتنی خدمت کی کہ جب وہ اچھا ہوگیا تو رونے لگا کہ اے میری بیوی تو نے تو میرا پاخانہ دھویا اور جن عورتوں سے میں نظر بازی کرتا تھا ان میں سے آج کوئی کام نہیں آئی، کام تو بس تو ہی آئی۔ارے میاں! جب بڈھا چار پائی پر بیٹھتا ہے تو بڈھی ہی کام آتی ہے، جب کو ئی بیماری آتی ہے تو بتاؤ بڈھی کام آتی ہے یانہیں؟ اس لیے ان کو حقیر مت سمجھو، بس آج