خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
رہے ہیں جیسے سیاحت پر آئے ہوئے ہیں، خرید و فروخت میں لگے ہوئے ہیں، ملتزم پر ہیں لیکن رونا نہیں آرہا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے دل کی آنکھیں نہیں بنائیں۔ اس لیے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ صاحبِ نسبت ہو کر حج کو جائے تو حج کا مزہ ہے ۔قرب کا مدار اعمال اختیاریہ پر ہے اعمال غیر اختیاریہ پر نہیں رونے سے مراد ہے کہ رونے والوں کا سامنہ بھی نہیں بنا رہے تھے، کیوں کہ رونا تو ایک فعل غیر اختیاری ہے لیکن رونے والوں کی شکل بنا لینا اختیاری ہے اور قرب اعمالِ اختیاریہ پر موقوف ہے اَلتَّبَاکِیْ کَالْبَا کِیْ بہ تکلف رونے والا بھی رونے والا ہی ہے ۔جو شخص یہ کہتا ہے کہ جس کو رونا نہ آئے وہ قرب سے محروم ہے اس کو دین کی سمجھ نہیں بلکہ وہ شخص محرف دین ہے کیوں کہ ایسا شخص اعمال غیر اختیاریہ کو قرب کا موقوف علیہ بتا رہا ہے حالاں کہ جس کو رونا نہیں آتا اس کا دل روتا ہے کہ ہائے مجھے رونا نہیں آرہا، یہ افسوس ہی دل کا رونا ہے۔اس کو حاجی صاحب فرماتے ہیں ؎ روتی ہے خلق میری خرابی کو دیکھ کر روتا ہوں میں کہ ہائے مری چشم تر نہیں ایک شخص خوب رو رہا ہے لیکن دل میں عُجب و کبر پیدا ہو گیا کہ آج میرا در جہ فلاں شخص سے بڑھ گیا ہو گا کیوں کہ میں خوب رورہا ہوں اور دوسرے شخص کو رونا نہیں آیا، اور اس شخص کا دل رو رہا ہے کہ ہائے مجھے رونا بھی نہیں آتا، فلاں شخص مجھ سے اچھا ہے کہ کیسا رو رہا ہے ۔یہاں نہ رونے والا قرب اعلیٰ پر فائز ہے اور رونے والا قربِِ اسفل پر ہے ۔ لہٰذا اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ قرب اعمال اختیاریہ پر موقوف ہے اعمالِ غیر اختیاریہ کو اس میں دخل نہیں۔شیطان کی ایک بہت بڑی چال سے نجات ارشاد فرمایا کہ شیطان بڑا چال با ز ہے،یہ طرح طرح سے راستہ مارتا ہے۔ گناہ کرنے سے پہلے گناہ کو چھوٹا دکھاتا ہے تاکہ آدمی گناہ کر لے اور گناہ کے بعد گناہ کو